’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعویٰ کا انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے جو خداتعالیٰ کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لائے ہوں۔ لیکن صاحب شریعت کے ماسوا جس قدر ملہم اور محدث ہیں۔ گو وہ کیسے ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں اور خلعت مکالمہ الٰہیہ سے سرفراز ہوں۔ ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
شوخ… لیکن اس کے خلاف مرزاقادیانی اپنے ایک خط میں ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی کو یوں تحریر فرماتے ہیں: ’’خدا نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔ وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل مواخذہ ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷)
’’پانچویں شریعت کی بنیاد ظاہر پر ہے۔ اس لئے ہم منکر کو مؤمن نہیں کہہ سکتے اور نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ مواخذہ سے بری ہے اور کافر منکر ہی کو کہتے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
شوخ… خلاصہ تحریرات مرزاقادیانی یہ نکلا۔ حضرت محمد رسول اﷲﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ حضورﷺ کے بعد کوئی مستقل نبوت نہیں۔ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے تو وہ بے دین اور مردود ہے۔میرے دعویٰ کا انکار کرنے والا کافر نہیں۔ کیونکہ صاحب شریعت نبی کے سوا اور دوسرا کوئی اپنے دعویٰ کا انکار کرنے والے کو کافر نہیں کہہ سکتا۔ ملہم یا محدث کا انکار کرنے والا کافر نہیں میں ظلی نبی ہوں۔ لیکن ڈاکٹر عبدالحکیم کو لکھ رہے ہیں کہ میری دعوت کا منکر مسلمان نہیں۔ شریعت کی رو سے منکر مؤمن نہیں اور نہ ہی وہ مواخذہ سے بری ہے۔ کیونکہ کافر منکر ہی کو کہتے ہیں۔ لہٰذا دونوں خلاصوں کا مطلب یہ نکلا کہ مرزاقادیانی صاحب شریعت نبی ہیں اور ان کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی نے یہ اصول باندھ دیا ہے کہ صاحب شریعت کے سوا کوئی دوسرا پنے دعویٰ کا انکار کرنے والے کو کافر نہیں کہہ سکتا اور پھر لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالحکیم میرا منکر ہے۔ اس لئے وہ مسلمان نہیں اور قابل مواخذہ ہے اور (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵) پر تحریر کرتے ہیں کہ میرا منکر کافر ہے اور (تریاق القلوب ص۱۳۰ حاشیہ، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲) پر لکھتے ہیں کہ: ’’کافر صرف صاحب شریعت نبی کے سوا اور کوئی اپنے منکر کو نہیں کہہ سکتا۔‘‘لہٰذا یہ ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ تشریعی نبوت کا تھا۔ مجدد یا محدث، ملہم یا ظلی نبی کا ہرگز ہرگز نہیں تھا۔
اور اگر اب بھی آپ کی تسلی نہیں ہوئی تو ایک حوالہ اور مرزاقادیانی کا پیش کرتا ہوں۔