جس سے مرزاقادیانی کا صاحب شریعت نبی ہونا اظہر من الشمس ہے۔
مرزاقادیانی اپنی کتاب (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) پر تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعے سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کردیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔‘‘
شوخ… لیجئے میاں صاحب! مرزاقادیانی کی تحریر کا مطلب یہ نکلا کہ صاحب شریعت نبی وہ ہوتا ہے کہ جس میں پانچ باتیں پائی جائیں۔ یعنی وحی، امر، نہی، امت اور قانون۔ لہٰذا مجھے نہ ماننے والے مجرم ہیں۔ کیونکہ مجھ میں یہ سب تعریفیں پائی جاتی ہیں۔ اس لئے میں صاحب شریعت نبی ہوں۔ دیکھ لیا میاں صاحب ان واضح دلائل سے صاف طور پر عیاں ہے کہ مرزاقادیانی صاحب شریعت نبی تھے۔
اب ہمارا یہ سوال ہے کہ جب حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد مرزاقادیانی صاحب شریعت نبی بن کر آگئے تو جو مرزاقادیانی نے کہا ہے کہ جو حضورﷺ کے بعد صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کرے وہ بلاشبہ بے دین اور مردود ہے۔ اس کا حقدار کون ہوگا؟
سوال نمبر:۱۳…میاں ناصر احمد! آپ کے دادا جان مرزاغلام احمد قادیانی تحریر فرماتے ہیں: ’’کرم ہائے تو مارا گرد گستاخ‘‘ اے اﷲ تیری مہربانیوں نے مجھے گستاخ کر دیا۔
(براہین احمدیہ نمبر۴ ص۵۵۴ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۶۲)
اور آپ کے ابا جان میاں محمود احمد فرماتے ہیں کہ: ’’نادان ہے وہ شخص جو یہ کہتا ہے کہ کرم ہائے تومارا کرد گستاخ کیونکہ خدا کے فضل انسان کو گستاخ نہیں کرتے اور سرکش نہیں کر دیا کرتے۔ بلکہ اور زیادہ شکر گذار اور فرمانبردار بناتے ہیں۔‘‘
(ملفوظات میاں۔ مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۳؍جنوری ۱۹۰۷ئ)
اس جگہ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مرزاقادیانی کو سچا تصور کریں تو بقول اپنے گستاخ کہلانے کے حقدار ہیں اور اگر میاں محمود احمد کو سچا مانیں تو پھر مرزاقادیانی بقول میاں صاحب ’’نادان‘‘ گردانے جاتے ہیں۔ برائے مہربانی آپ ہی یہ فیصلہ دیں تو بہتر ہے کسی دوسرے کو اس کشمکش میں نہ ڈالیں۔ مہربانی ہوگی۔
وما علینا الا البلاغ۰
تمت!