اس گورکھ دھندہ کو آپ ہی حل کیجئے۔ یہ تو بھول بھلیاں کے کھیل سے بھی اوپر چلاگیا۔ اس کو پڑھنے سننے والا تو حیرانی کے عالم میں ڈوب جاتا ہے اور اس کی عقل وفکر صاف طور پر جواب دے دیتی ہے۔ علیٰ ہذا القیاس یہ ایک عجیب قسم کا معمہ ہے۔ چونکہ یہ آپ کے گھر کا معاملہ ہے۔ جس کو آپ ہی خوش اسلوبی سے حل کر سکتے ہیں۔ اس میں اور کوئی دخل انداز نہیں ہوسکتا۔ بہتر یہ ہے کہ اس کو آپ ہی احسن طریقہ سے حل کر کے اس کے جواب سے دنیائے عالم کو آگاہ کریں۔ عین نوازش ہوگی۔
مگر فیصلہ دیتے وقت کسی فریق کی رعایت نہ کرنا۔ ریاکار انسان کا فیصلہ دنیا کی نظروں میں وہ عزت حاصل نہیں کر سکتا جو بے ریا کا فیصلہ عزت حاصل کر سکتا ہے۔
سوال نمبر:۷…میاں صاحب! جب آپ کے ابا جان میاں محمود احمد کو یہ قطعی طور پر یقین تھا کہ مرزاقادیانی حقیقی نبی ہیں۔ امتی وغیرہ نہیں تو انہوں نے اس کا اظہار نہ کر کے کیا دنیا کو دھوکا نہیں دیا۔ یا حضورﷺ کی ختم نبوت اعلان کر کے جھوٹ نہیں بولا؟ میاں ناصر احمد اس سوال کو تو حل کیجئے کہ جب حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی حقیقی نبی کی حیثیت سے تشریف لے آئے تو حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ کو خاتم الانبیاء کہہ کر کیا یہ دنیائے عالم کے پینتالیس کروڑ مسلمانوں کو دھوکا نہیں دیا۔ یا جھوٹ نہیں بولا۔ یا ۱۹۱۵ء تک کہ جب تک آپ کے ابا جان نے ’’القول الفصل‘‘ نہیں لکھی۔ جس میں کہ انہوں نے مرزاقادیانی کی نبوت کا اعلان کیا۔ یا ’’حقیقت النبوۃ کے زمانہ تک جس میں انہوں نے اس بات کا اقرار کیا ہے۔ جو مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتا۔ وہ کافر ہے۔‘‘ اتنے عرصہ تک وہ خود بقول اپنے کیا ٹھہرے۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ:
نوٹ: ایک اناڑی کھلاڑی کا اوچھا وار اپنے ہی ہاتھ سے اپنے ہی جسم پر پڑ جاتا ہے۔ جو کہ اس کی اپنی ہی ہلاکت کا باعث ہوتا ہے۔
سوال نمبر:۸…جب اﷲتعالیٰ نے میاں صاحب کے ساتھ عالم رؤیا میں منہ در منہ کھڑے ہوکر مرزاقادیانی کی نبوت کی تصدیق کی تو میاں صاحب کا اس کو صیغۂ راز میں رکھنا کیا یہ ارشاد خداوندی کی توہین نہیں؟ اگر یہ توہین ہے تو اس کی سزا کا کون حقدار ہے۔ کیونکہ میاں صاحب نے اﷲتعالیٰ کی گواہی کو چھپائے رکھا اور اس کا نہ اظہار کر کے دنیا کو مرزاقادیانی کی نبوت پر ایمان لانے سے روکے رکھا تو اس کا گناہ کس کے سرپر ہوا؟