حضور علیہ السلام‘‘ اور دوسری طرف آپ کے ابا جان میاں محمود احمد یہ فرمارہے ہیں کہ: ’’مجھے اس خدا کی قسم ہے کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ اس نے رؤیا میں میرے منہ در منہ کھڑے ہوکر یہ کہا کہ مرزاقادیانی نبی ہیں اور میں مرزاقادیانی کو ایسا ہی نبی اس وقت بھی مانتا تھا جب وہ زندہ تھے۔‘‘
اب اس جگہ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دونوں فریق ایک ہی خدا کی قسم کھا کر بیان دے رہے ہیں۔ اس میں سے کون سا فریق سچا ہے اور کون سا جھوٹا ہے۔ آیا مرزاقادیانی خانہ خدا میں قسم کھانے والے سچے ہیں یا کہ میاں محمود احمد صاحب جو کہ عالم رؤیا کا ثبوت دے کر قسم کھا رہے ہیں۔ اگر مرزاقادیانی سچے ہیں تو میاں صاحب کے خدا نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا اور اگر میاں صاحب سچے ہیں تو مرزاقادیانی نے خدا کا نام لے کر جھوٹی قسم کھائی؟ جس کے متعلق مرزاقادیانی یوں تحریر فرماتے ہیں: ’’جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۳۰)
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ کیونکہ یہ آپ کے گھر کا معاملہ ہے۔ اس لئے اس فیصلے کو آپ کے سپرد کیا جاتا ہے۔ ممکن ہے کہ ہمارا کیا ہوا فیصلہ آپ کو تکلیف دہ ثابت ہو۔
سوال نمبر:۶…جب میاں محمود مرزاقادیانی کو اس وقت بھی جب کہ وہ زندہ تھے تو ایسا ہی نبی مانتے تھے۔ جیسا کہ بعد میں مانتے رہے۔ یعنی مستقل نبی جو صاحب شریعت ہوتا ہے۔ تو میاں صاحب نے اپریل ۱۹۲۰ء میں رسالہ تشحیذ الاذہان میں مضمون زیر نجات کیوں لکھا کہ: ’’حضرت محمد رسول اﷲ خاتم النبیین ہیں اور ان کے بعد اب کوئی شخص ایسا بھی نہیں ہوسکتا جس کے مقام نبوت پر کھڑا بھی کیا جائے۔ وغیرہ وغیرہ!‘‘ کیوں ان کی نبوت کا اعلان نہ کیاگیا۔ کس لئے اس راز کو چھپائے رکھا۔ جب مرزاقادیانی مستقل نبی تھے اپنی شریعت کو کیوں رائج نہ کیاگیا۔ کیوں نہ اپنا کلمہ علیحدہ بنایا گیا۔ کیوں نہ اپنے دین کا نام علیحدہ رکھا گیا۔ کیوں حضورﷺ کو خاتم النبیین کہا گیا۔ جب مرزاقادیانی صاحب شریعت نبی تھے تو حضورﷺ کس لئے خاتم النبیین ٹھہرے؟
اور جب حضورﷺ خاتم النبیین ہیں تو مرزاقادیانی کس طرح حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد مستقل یعنی صاحب شریعت نبی آگئے۔ کیا خاتم النبیین کا یہی مطلب ہے کہ حضورﷺ خاتم النبیین بھی ہوں اور بعد میں صاحب شریعت نبی بھی آجائے؟ میاں ناصر احمد