خلاصہ کلام مرزا: ’’صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ہے۔ لہٰذا میں نے قسم کھا کر اس بات کو ثابت کیا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ میرا نبوت کا دعویٰ نہیں۔ اس لئے ازروئے حدیث مجھے کافر کہنے والے خود کافر ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۲۰،۱۶۳ (مفہوم) حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷، اخبار بدر قادیان مورخہ ۲۳؍اگست ۱۹۰۶ئ)
سوال نمبر:۲…چونکہ میاں صاحب نے مرزاقادیانی کو نبی قرار دے کر ان کی مخالفت کا پہلو اختیار کیا ہے۔ جس کے لئے مرزاقادیانی ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’اﷲتعالیٰ نے مجھے بشارت دی ہے کہ جس نے تجھے شناخت کرنے کے بعد تیری دشمنی، مخالفت اختیار کی وہ جہنمی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۱۶۳)
’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۳۳۶)
’’تلک کتب ینظر الیہا… الخ! ان میری کتابوں کو ہر ایک مسلمان محبت، ومؤدت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور صدق دل سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری تصدیق کرتا ہے۔ مگر وہی جو بدکار عورت کی اولاد ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)
شوخ… لیجئے میاں ناصر احمد! اس کا فیصلہ بھی ہم آپ ہی کے سپرد کرتے ہیں۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ دیں۔ کیونکہ آپ کے ابا جان نے مخالفت کا پہلو اختیار کیا ہے۔
سوال نمبر:۳…اگر آپ یہ کہیں کہ واقعی مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت کا کیا اور میرے اباجان مرزاقادیانی کو نبی کہتے میں حق بجانب ہیں تو اس جگہ یہ سواب پیدا ہوتا ہے کہ جب مرزاقادیانی نے جواب فتویٰ کفر کے بارے میں مسجد خانہ خدا میں رسول خداﷺ کے منبر پر کھڑے ہوکر خدا اور رسولﷺ کی قسم کھائی اور کلمہ پڑھ کر یہ کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ میرا دعویٰ نبوت کا نہیں۔ جو حضورﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کا کرے۔ وہ بدبخت، مفتری، بے دین، دین اسلام سے خارج، منحرف قرآن، کافر، کاذب اور لعنتی ہوتا ہے۔ یہ آٹھ لڑی کا سنہری سہرہ کس کے رخ انور پر لٹک کر اس کے چہرے کی رونق کو چار چاند لگائے گا اور جس کے اپنے ہی دئیے ہوئے فتویٰ جات بڑی سرعت کے ساتھ اس کی تشریف آوری پر اس کے گلے میں پڑ جائیں۔ اس کو کس زمرہ میں شمار کریں گے؟
میاں صاحب! گھبرانے اور پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ شریعت کا معاملہ ہے۔ جب آپ اپنی جماعت کے خلیفہ مقرر ہوچکے ہیں تو اس قسم کے ہی نہیں بلکہ اس سے زیادہ