’’لست نبی… الخ! یعنی میں نبی نہیں ہوں بلکہ اﷲ کی طرف سے محدث اور اﷲ کا کلیم ہوں۔ تاکہ دین مصطفیٰﷺ کی تجدید کروں اور اس نے مجھے صدی کے سر پر بھیجا ہے۔‘‘
(آئینہ ص۳۸۳، خزائن ج۵ ص۳۸۳)
’’وہ مجدد جو اس چودھویں صدی کے سر پر بموجب حدیث نبوی کے آنا چاہئے تھا۔ وہ یہی راقم ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۰، خزائن ج۱۵ ص۱۶۶)
’’اذا اصطفانی ربی… الخ! یعنی رب نے مجھے اپنے دین کی تجدید کے لئے اور اپنے نبی کی عظمت کے لئے چنا اور مجھے حضہ دیا۔ الہامات، مکالمات، مخاطبات اور مکاشفات سے اچھا حصہ اور مجھے محدث بنایا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۷، خزائن ج۲۲ ص ایضاً)
سوال… مرزاقادیانی! یہ تو ثابت ہوگیا کہ آپ کا دعویٰ محدث کا تھا۔ جس کو علماء نے دعویٰ نبوت سمجھا۔ اب آپ یہ تو فرمائیں کہ آپ کب سے مجدد کا دعویٰ کر رہے ہیں؟
جواب… یہ امر مسلم ہے کہ چودھویں صدی کا مجدد مسیح موعود ہے۔ میں برابر پچیس سال سے مجدد ہونے کا دعویٰ کر رہا ہوں۔ (حقیقت الوحی ص۱۹۳،۱۹۴، خزائن ج۲۲ ص۲۰۱)
شوخ… مرزاقادیانی! اس کا مطلب یہ نکلا کہ ۱۸۸۲ء میں آپ نے دعویٰ مجدد کا کیا اور یہ آپ کی آخری ایام زندگی کی تحریر ہے۔
سوال… مرزاقادیانی! مگر اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ آپ کی تحریرات میں متعدد بار جو لفظ نبی کا آیا ہے یا آپ کے الہامات میں لفظ نبی کا موجود ہے۔ اس کا کیا مطلب؟
جواب… ’’میں کئی مرتبہ بیان کر چکا ہوں کہ میری نبوت سے اﷲتعالیٰ کی مراد سوائے کثرت مکالمہ اور مخاطبہ کے اور کچھ نہیں اور یہ اہل سنت کے نزدیک مسلم ہے۔ پس صرف لفظی نزاع ہے۔ پس اے عقلمندو اور داناؤ جلدی نہ کرو اور اﷲتعالیٰ کی لعنت اس شخص پر جو اس کے خلاف ذرہ بھر دعوے کرے اور ساتھ ہی تمام لوگوں اور تمام فرشتوں کی لعنت اس پر ہو۔‘‘
(الاستفتاء ضمیمہ حقیقت الوحی ص۱۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۶۳۷) ’’ہم بارہا لکھ چکے ہیں۔ حقیقی اور واقعی طور پر تو یہ امر ہے کہ ہمارے سید ومولیٰ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد مستقل طور پر کوئی نبوت نہیں اور نہ کوئی شریعت ہے۔ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے تو بلاشبہ وہ بے دین اور مردود ہے۔ لیکن خداتعالیٰ نے ابتداء