نبوت کو دوبارہ ازسرنو شروع کر دے۔ بعد اس کے کہ اسے منقطع کر چکا ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۷۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’اگر ہمارے نبیﷺ کے بعد کوئی دوسرا نبی آجائے تو آپ خاتم الانبیاء نہیں ٹھہر سکتے اور نہ سلسلہ وحی نبوت منقطع متصور ہوسکتا ہے… تو یہ اعتراض لازم آئے گا کہ خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی دنیا میں آگیا… یہ صریح طور پر نص قرآن کی تکذیب ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲)
سوال… مرزاقادیانی! حضرت محمد رسول اﷲﷺ کی نبوت کی میعاد کب تک ہے یا حضورﷺ کے بعد ہم کو کسی نبی کی حاجت ہے یا کہ نہیں؟
جواب… ’’حضرت ختم المرسلینﷺ کا زمانہ قیامت تک ممتحد ہے۔ کیونکہ ہمارے رسولﷺ کی تعلیمات اور اﷲ کی کتاب تمام آنے والے زمانوں اور ان زمانوں کے لوگوں کے لئے علاج اور مداویٰ ہے۔ اس لئے ہمیں کسی دوسری نبی کی حاجت نہیں۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۴)
سوال… مرزاقادیانی! کسی قسم کی نبوت آپ پر ختم ہے؟
جواب… ’’میں اس کے رسول پر دلی ایمان لاتا ہوں اور جانتا ہوں کہ تمام نبوتیں اس پر ختم ہیں اور اس کی شریعت خاتم الشرائع ہے۔‘‘ہست او خیر الرسل خیر الانام
ہر نبوت رابروشد اختتام
(سراج منیر ص۹۳، خزائن ج۱۲ ص۹۵)
’’گو محی الدین ابن عربیؒ کا یہ قول ہے کہ حضورﷺ کے بعد شریعت والی نبوت بند ہے اور غیرتشریعی نبوت کا اجراء ہوسکتا ہے۔ مگر میرا اپنا یہ مذہب ہے کہ آپ کے بعد ہر قسم کی نبوت کا دروازہ بند ہے۔‘‘ (اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍اپریل۱۹۰۳ئ)
سوال… جب ہر ایک قسم کی نبوت حضرت محمد رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔ (یعنی شریعت والی غیرتشریعی اور مطلق نبوت) تو اگر کسی وقت کسی انقلاب زمانہ کی وجہ سے مسلمان اپنے مذہبی اصولوں کو چھوڑ دیں اور فسق وفجور میں پڑ جائیں یا احکام دین کو بھلا دیں تو ان کی اصلاح کیسے ہوگی؟
جواب… ’’کیا آپ صاحبوں کو خبر نہیں کہ صحیحین سے ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ اس امت