نہیں۔ بلکہ ایسے شخص کو کافر، کاذب، بدبخت، مفتری، منحرف قرآن جانتا ہوں۔ مگر اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ حضورﷺ پر نور، دل کے سرور، رسول کریمﷺ کے بعد نبوت کیوں ختم ہے اور کیوں کوئی نبی یا رسول نہیں آسکتا؟
جواب… ’’رسول کی حقیقت اور ماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرئیل (علیہ السلام) حاصل کرے اور ابھی ثابت ہوچکا ہے کہ اب وحی رسالت تابہ قیامت منقطع ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۲)
’’قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ نیا رسول ہو یا پرانا ہو۔ کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرائیل علیہ السلام ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل بہ پیرایۂ وحی رسالت مسدود ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
’’حسب تصریح قرآن کریم رسول اسی کو کہتے ہیں جس نے احکام وعقائد دین جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ سے حاصل کئے ہوں۔ لیکن وحی نبوت پر تو تیرہ سو برس سے مہر لگ گئی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۳۴، خزائن ج۳ ص۳۸۷) ’’ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیت خاتم النبیین میں وعدہ دیاگیا ہے اورجو حدیثوں میں بتصریح بیان کیاگیا ہے کہ اب جبرائیل علیہ السلام بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا ہے۔ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۲)
’’یعنی ہمارے نبیﷺ کے بعد کس طرح کوئی نبی آسکتا ہے۔ جب کہ ان کی وفات کے بعد وحی الٰہی منقطع ہوگئی اور اﷲتعالیٰ نے آپ پر نبیوں کا خاتمہ کر دیا۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
سوال… مرزاقادیانی! اگر کوئی نبی آجائے تو؟
جواب… ’’اگر کوئی اور نبی نیا یا پرانا آئے تو ہمارے نبیﷺ کیونکر خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۷۴، خزائن ج۱۴ ص۳۰۹)
’’اﷲ کو شایاں نہیں کہ خاتم النبیین کے بعد نبی بھیجے اور نہیں شایاں کہ اس کو کہ سلسلہ