مورخہ ۷؍اپریل ۱۹۹۲ء کو محمدی بیگم کا نکاح ان کے والد نے ایک شخص مرزاسلطان محمد سے کر دیا۔
قارئین کرام! ملاحظہ فرمایا آپ نے کہ کس طرح ایک لڑکی کے عشق میں مرزاقادیانی خدا پر جھوٹ باندھنے لگے۔ کیا کسی لڑکی سے شادی کے لئے کسی نبی کا یہ انداز ہو سکتا ہے؟
٭… مرزاقادیانی (العیاذ باﷲ) اگر اﷲ کے سچے رسول، نبی یا مسیح موعود تھے تو کیا کسی نبی کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے مخالفوں کے لئے بازاری زبان استعمال کرے؟ کیا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء جن میں بعض کو ان کی قوموں نے ذبح کرنے، جلاوطن کرنے اور ہر قسم کے جرم کا سزاوار بنایا۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی اپنے مخالفوں کے لئے درج ذیل ایسے کلمات استعمال کئے۔ جو مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (آئیہ کمالات اسلام) پر درج کئے ہیں: ’’کل مسلمانوں نے میری دعوت کو قبول کر لیا ہے اور میری دعوت کی تصدیق ہے۔ مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘
نیز اپنی کتاب (نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳) پر گوہر افشاں ہیں: ’’بلاشبہ ہمارے دشمن بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بڑھ گئیں۔‘‘ کیا یہ الفاظ کسی نبی یا رسول کے شایان شان ہو سکتے ہیں؟
٭… کیا مرزاقادیانی اپنے ایک رسالہ (ہمارا موقف ص۱تا۵) تک یہ نہیں لکھا کہ: ’’میں امتی ہوں، خاتم النبیین کا خادم ہوں۔‘‘ پھر اپنی ہی کتاب (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷) پر اپنے ہی اس دعوے کی دھجیاں اڑا کر دجل وتلبیس کی شاہراہ پر گامزن نہیں ہوئے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اس وحی الٰہی میں خدا نے میرا نام محمد رکھا۔‘‘
کیا کوئی مسلمان اس قسم کی غلط بیانیوں پر اعتبار کر سکتا ہے؟
٭… کیا مرزاقادیانی نے خود اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۲) پر یہ لکھا کہ: ’’اب جبرائیل امین کو بعد وفات رسول اﷲﷺ کے ہمیشہ کے لئے وحی لانے سے منع کیاگیا ہے۔ کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘
اور پھر خود ہی اس دعوے کا خون اس طرح کر دیا: ’’حق یہ ہے کہ خدا کی وہ پاک وحی جو میرے اوپر نازل ہوتی ہے۔ اس میں میرے لئے ایسے لفظ رسول، مرسل اور نبی موجود ہیں۔ ایک دفعہ نہیں بلکہ صدہا دفعہ۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۲، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶)