مرزاقادیانی کی پیش گوئی کا منتظر ہوں۔ صحیح سالم ہوں اور مسیحیت پر قائم ہوں۔ میری عمر ۶۸سال سے زیادہ ہے۔ مرزاقادیانی کو خدا نے جھوٹا کیا۔‘‘
اب بتائیے کہ کیا سچے نبی اور رسول کے دعوؤں اور پیش گوئیوں کا یہی انجام ہوتا ہے؟
٭… ۱۸۸۸ء میں جب کہ مرزاقادیانی کی عمر ۵۰سال تھی۔ اپنے ایک رشتہ دار مرزااحمد بیگ کو ان کی نوعمر لڑکی محمدی بیگم کے نکاح کا پیغام دیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے ایک اشتہار مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء کو شائع کرایا: ’’اس خدائے قادر، حکیم مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص (احمد بیگ) کی دختر کلاں کے نکاح کے لئے کوشش کر اور ان کو کہہ دے کہ یہ نکاح تمہارے لئے موجب رحمت ہوگا۔ لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام بہت ہی برا ہوگا۔ کسی بھی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی تو وہ نکاح کے روز سے ڈھائی سال بعد اور اس کا والد تین سال بعد فوت ہو جائے گا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶، خزائن ج۵ ص ایضاً) مرزاقادیانی (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵) میں رقمطراز ہیں: ’’خداتعالیٰ نے فرمایا ہے کہ احمد بیگ کی دختر کلاں تمہارے نکاح میں ضرور آئے گی۔ لوگ بہت عداوت کریں گے۔ لیکن باالآخر اﷲتعالیٰ ہر طرح اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے۔ ہر ایک روک درمیان سے اٹھا دے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘
(آئینہ کمالات ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر اس نکاح کو اپنے حق اور باطل ہونے کا معیار بتایا: ’’واضح ہو کہ ہمارا صدق وکذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘
پیش گوئی کے ۴سال بعد تک بھی جب محمدی بیگم کے والد احمد بیگ کے بے حد دباؤ کے باوجود نکاح پر آمادہ نہ ہوئے تو پھر مرزاقادیانی منت سماجت اور حرص وطمع کے حربے استعمال کرنے لگے۔ احمد بیگ کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں: ’’اگر آپ نے میرا قول اور بیان مان لیا تو مجھ پر مہربانی اور احسان کے ساتھ ساتھ میرے ساتھ نیکی بھی ہوگی۔ میں آپ کا شکر گزار ہوں گا اور آپ کی درازیٔ عمر کے لئے دعا کرتا رہوں گا۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کی لڑکی کو اپنی زمین اور مملوکات کا ایک تہائی حصہ دوں گا اور میں سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ آپ مانگیں میں آپ کو دوں گا۔‘‘
(کلمہ فضل رحمانی)
مرزاقادیانی کے اتنا گرجانے کے باوجود ان کا نکاح محمدی بیگم سے نہ ہوسکا اور بالآخر