حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے برتری کا دعویٰ
’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بڑھ کر ہے اور اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانے میں ہوتا تو وہ جو میں کر سکتا ہوں وہ ہرگز نہ کر سکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے وہ ہر گز نہ دکھلا سکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲)
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
’’یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ دو مسیح ظاہر ہوں گے اور آخری مسیح پہلے مسیح سے افضل ہوگا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۴، خزائن ج۲۲ ص۱۵۸)
(عجیب ہے کہ مرزاقادیانی نے مسیحیت کے اپنے دعویٰ میں یہودیوں کے عقیدہ کو دلیل بنایا ہے) ’’ایک دفعہ مجھے کسی دوست نے مشورہ دیا کہ ذیابیطس کی بیماری میں افیون مفید ہوتی ہے۔ علاج کی غرض سے اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ میں نے کہا: ’’اگر میں افیون کھانے لگ جاؤں تو لوگ کہیں گے پہلا مسیح شرابی تھا۔ دوسرا افیونی۔‘‘ (نسیم دعوت طبع دوم ص۶۱)
’’وہ مسیح ایک خاص قوم کے لئے آیا اور افسوس کہ اس کی ذات سے دنیا کو کوئی بھی روحانی فائدہ نہ پہنچ سکا۔ ایک ایسی نبوت کا نمونہ چھوڑ گیا۔ جس کا ضرر اس کے فائدے سے زیادہ ثابت ہوا۔ اس کے آنے سے ابتلاء اور فتنہ اور بڑھ گیا۔‘‘ (اتمام الحجۃ ص۲۸، خزائن ج۸ ص۳۰۸)
’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی تین پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)
’’ہاں آپ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)