’’یہود تو عیسیٰ (علیہ السلام) کے معاملہ میں ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں۔ جن کا ہم جواب نہیں دے سکتے۔ کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۲۰)
’’نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے۔ یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا ہے اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویا یہ میری تعلیم ہے۔ لیکن جب سے یہ چوری پکڑی گئی ہے۔ عیسائی بہت شرمندہ ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
’’عیسائیوں نے آپ کے بہت سے معجزات لکھے ہیں۔ لیکن حق یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ صادر نہیں ہوا۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
قارئین کرام! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ مرزاقادیانی نے ایک جلیل القدر صاحب شریعت پیغمبر، اﷲ کے سچے اور برگزیدہ رسول کے خلاف کس قدر ہرزہ سرائی کی ہے۔ اپنے جھوٹے دعوؤں، خیانتوں اور مخالفوں کو دی جانے والی گالیوں کو چھپانے اور اپنے عیوب پر پردہ ڈالنے کے لئے جس طرح یہودیوں کی وکالت کی ہے۔ غیرت اور حیاء نام کی اگر کوئی چیز دنیا میں ہوتی، شرافت اور اصول پسندی کے پیکروں سے دنیا خالی نہ ہوگئی ہوتی تو چاہئے یہ تھا کہ انگریز اپنے پیغمبر کے اس سب سے بڑے دشمن کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیتے۔
عیسائی ریاستیں مسلمانوں سے بھی پہلے اس کے بیخ وبن اکھاڑ دیتیں۔ جب عیسائی حکمرانوں کو اپنی کرسی کے لئے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ ان کو اپنے اقتدار اور ہوس براری میں کچھ رکاوٹ نظر آتی ہے تو وہ جوروظلم کا ہر حربہ استعمال کر دیتا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کی غلاظت آلود زبان اور تعصب آمیز قلم کی تیشہ زنی سے وہ کچھ ٹیس محسوس نہیں کرتے۔ تعجب ہے!
صحابہ کرامؓ کی توہین
خلفاء راشدین حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروقؓ کی توہین ’’غلام احمدکہاں اور ابکر وعمر (رضی اﷲ تعالیٰ عنہم) کہاں۔ وہ دونوں غلام احمد کی جوتیاں اٹھانے کے قابل بھی نہیں۔‘‘ (المہدی)
سیدنا حسن اور سیدنا حسینؓ کے خلاف بدزبانی
’’لوگ میرے متعلق کہتے ہیں کہ میں خود کو حسن وحسین (رضی اﷲ تعالیٰ عنہم) سے افضل