موسیٰ حیاّ لما وسعہ الا اتباعی‘‘ {اگر آج موسیٰ (علیہ السلام) زندہ ہوتے تو بھی ان کے لئے میری اتباع کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔}
ملاحظہ ہو کہ مرزاقادیانی کی بے مثال گستاخی اور ڈھٹائی کے بعد بھی اگر اس کے پیروکار یہ کہیں کہ مرزاقادیانی حضور اکرمﷺ کے امتی نبی تھے یا حضور اکرمﷺ کی نبوت کا سایہ تھے۔ تو اس کو دھوکہ فریب اور دجل وتلبیس کے سوا کیا نام دیا جاسکتا ہے۔
تمام انبیاء علیہم السلام کی توہین
’’دنیا میں کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کا نام مجھے نہیں دیا گیا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱) براہین احمدیہ (مرزاقادیانی کی من گھڑت وحی کی کتاب) میں خدا نے فرمایا کہ: ’’میں آدم ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحق ہوں، میں یعقوب ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ بن مریم ہوں، میں محمد رسول اﷲ ہوں۔‘‘
انبیاء علیہم السلام سے افضلیت کے دعوے
’’بہت سے انبیاء آئے۔ لیکن کوئی بھی اﷲ کی معرفت میں مجھ سے آگے نہیں۔ وہ سب کچھ جو کل انبیاء کو عطاء ہوا۔ مجھے اکمل طور پر عطا ہوا۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
’’اے عزیزو! اس شخص (مرزاقادیانی) مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا۔ جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے خواہش کی۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
’’خدا رسول اور تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو عیسیٰ علیہ السلام سے افضل قرار دیا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹)
’’میں وہی ہوں جس کا سارے نبیوں کی زبان پر وعدہ ہوا تھا۔‘‘ (فتاویٰ احمدیہ ج۱ ص۵۱)
’’حضور اکرمﷺ کے لئے چاند کو گرہن لگا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کو، اب تو کیا انکار کرے گا۔‘‘ (اعجا زاحمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
’’غلبہ کاملہ (دین اسلام) آنحضرتﷺ کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا۔ غلبہ مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے وقت ظہور میں آئے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۸۳، خزائن ج۲۳ ص۹۱)