’’آنحضرتﷺ کے ۳؍ہزار معجزات ہیں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
’’لیکن مرزاقادیانی کے ۱۰؍لاکھ نشانات ہیں۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
’’آنحضرتﷺ کے وقت دین کی حالت پہلی شب کے چاند کی طرح تھی۔ مگر مرزاقادیانی کے وقت چودھویں رات کے ماہ کامل کی طرح ہوگئی۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۲۷۲، خزائن ج۱۶ ص ایضاً)
’’جو میری جماعت میں داخل ہوگیا وہ صحابہ میں داخل ہو گیا۔‘‘
(خطبہ الیامیہ ص۲۵۹، خزائن ج۱۶ ص ایضاً)
’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین قرآن کی اس وحی الٰہی کے مطابق خدا نے مجھے ہی تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ (حاشیہ اربعین نمبر۳ ص۳۲، خزائن ج۱۷ ص۴۲۱)
آنحضرتﷺ پر (معاذ اﷲ) فضیلت کا دعویٰ
قرآن کی ایک آیت ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین‘‘ جس میں آنحضرتﷺ کی فضیلت اس طور پر موجود ہے کہ اﷲ نے حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے انبیاء کی ارواح کو جمع کر کے تمام سے آنحضرتﷺ کی نبوت ورسالت پر ایمان لانے اور اس کی تصدیق کرنے کا حکم دیا گیا۔ جیسا کہ آگے ارشاد ہے۔ ’’لتؤمنن بہ ولتنصرنہ قال أاقررتم واخذتم علی ذالکم اصری (القرآن)‘‘
لیکن مرزاغلام احمد قادیانی نے حسب عادت قرآن کے معنی میں تحریف کر کے یہ آیت اپنے اوپر منطبق کر کے کہا: ’’تمام انبیاء علیہم السلام کو مجملاً حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی العیاذ باﷲ) پر ایمان لانا اور اس کی نصرت کرنا فرض ہوا۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۹؍ستمبر ۱۹۱۵ئ) کے مطابق وضاحت کے ساتھ اس پر درج ذیل الفاظ لکھ کر آنحضرتﷺ کی توہین کی گئی ہے۔ ’’اگر محمد رسول اﷲ(ﷺ) زندہ ہوتے تو انہیں بھی چارہ نہ تھا کہ وہ مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی اتباع سے جان چھڑاتے۔‘‘
حالانکہ آنحضرتﷺ کا یہ فرمان تمام کتب احادیث میں موجود ہے۔ ’’لوکان