صاحبزادے نے پیش کیا کے بعد بھی آپ انہیں اسلام کے ساتھ نتھی کریں گے۔
’’یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح اور چند مسائل میں ہے۔ اﷲ کی ذات، رسول کریمﷺ، قرآن، روزہ، زکوٰۃ، غرض کہ ایک ایک چیز میں ہمیں ان سے (مسلمانوں سے) اختلاف ہے۔‘‘ (مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳؍جولائی ۱۹۳۱ئ)
اور حضرت خلیفۂ اوّل نے اعلان کیا کہ: ’’ان کا اسلام اور ہے اور ہمارا اسلام اور۔‘‘
(مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳۱؍دسمبر ۱۹۱۴ئ)
(انوار خلافت ص۹۱) پر مرزاقادیانی کے صاحبزادے کی تصریحات درج ذیل ہیں: ’’حضرت مسیح الموعود کا حکم ہے کہ مسلمانوں سے تمام تعلقات منقطع کر لئے جائیں۔ کیونکہ قادیانی طاہر ہیں اور مسلمان ناپاک ہیں۔ ناپاک کا پاک سے کوئی جوڑ نہیں ہوسکتا۔ یہ تعلق ہم نے نہیں توڑا بلکہ اﷲ نے توڑا ہے۔ ان کے ساتھ (مسلمانوں کے ساتھ) تعلق کی ایسی مثال جس طرح خالص دودھ، بدبودار خراب دودھ کے ساتھ مل جائے۔ نماز جنازہ امت مسلمہ پر نہ پڑھے۔‘‘ چنانچہ خود مرزاقادیانی نے اپنے حقیقی بیٹے پر نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ صرف اس لئے کہ وہ اسلام سے برگشتہ نہ ہوا اور غلام احمد قادیانی پر ایمان نہ لایا۔
دوسری جگہ ان کا قول ملاحظہ ہو: ’’لکھنؤ میں میری ایک شخص سے ملاقات ہوئی۔ اس شخص نے دریافت کیا کہ جو قادیانیوں کو نہ مانے، تم اسے کافر کہتے ہو۔ کیا یہ درست ہے؟ میں نے کہا بالکل ہم ان کو کافر کہتے ہیں۔ وہ شخص میرے اس جواب سے حیرت میں پڑ گیا۔‘‘
(انوار خلافت ص۹۲)
ان تصریحات کے بعد بھی آپ قادیانیوں کو مسلمانوں کے ساتھ جوڑیں گے۔ اس صورت میں تو دنیا بھر کے ۲،۳لاکھ قادیانیوں کے مقابلے میں ایک ارب مسلمان کافر ٹھہرے۔ مسلمانی کا مفہوم بدل گیا۔ اسلام کے معنی تبدیل ہوگئے۔
قادیانیوں اور دیگر غیرمسلموں میں فرق
قادیانیوں کے مقابلے میں پاکستان یا دوسرے اسلامی ممالک میں عیسائیوں وغیرہ سے مسلمانوں کا اس قسم کا اختلاف نہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ کھلے کافر اور علیحدہ تمدن کے علمبردار ہیں۔ لیکن قادیانی غیرمسلم ہونے کے باوجود اسلام کا نام لے کر منافقت کے کمال سے بھی مزین ہیں۔ ان کے نفاق اور فریب کاری نے ہی پوری امت مسلمہ کو ان کے خلاف غضب آلود کر رکھا ہے۔