لکھنے اور پڑھنے کے جرم میں سزائیں دی جاتی ہیں۔ ان کی عبادت گاہوں سے کلمہ طیبہ مٹایا جاتا ہے۔ ایک عیسائی کلمہ پڑھے تو آپ خوش ہوں، ایک یہودی مسلمان کہلائے تو آپ اسے خوش آمدید کہیں۔ لیکن قادیانیوں کے کلمہ طیبہ اور قرآن پڑھنے سے علماء اسلام کو جو ضد ہے وہ ایک ڈھٹائی ہے۔ تعصب ہے، سوقیانہ ذہنیت ہے۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں ایک آدمی اپنے آپ کو کتا کہے تو اسے کہنے کا حق ہے۔ بلاشبہ وہ سب انسانوں کو انسان نظر آرہا ہے۔ لیکن قانونی طور پر اسے اپنے آپ کو آزادی کے ساتھ کسی بھی لقب کے ساتھ معنون کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ یہ سوال ہر آدمی کے قلب وجگر کو متأثر کرتا ہے۔ اس سے ایک عام انسان کے دل میں بھی قادیانیوں سے ہمدردی پیدا ہونے لگتی ہے۔ سطحی طور پر بلاشبہ آپ کو قادیانیت کی مظلومیت کا احساس ہو۔ لیکن اگر غائرانہ نظر وفکر اور حقیقت پسندانہ مدبر کی عینک سے اس سوال کا جائزہ لیا جائے تو ایک دھوکے اور سراب سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔
بہتر ہوگا کہ آپ ہی کی زبان میں اس جواب کی وضاحت کی جائے۔ ملاحظہ ہو کہ آپ اپنے شہر میں ایک لارڈ میئر (Lard Mayor) کو منتخب کرتے ہوئے جمہوری طریقے سے اسے اپنے شہر کی قیادت سونپتے ہیں۔ سماجی طور پر اسے ایک ذمہ دار کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ لیکن اگر ایک عام آدمی بغیر مجوزہ اور طے شدہ طریقے کے اس کی کرسی پر براجمان ہو جائے اور اپنے آپ کو لارڈ میئر (Lard Mayor) کہنے لگے تو یقینا آپ اسے ایسی آزادی ہر گز نہیں دے سکتے۔ ایک انسان کو کتا کہنے کا حق دے سکتے ہیں۔ لیکن ایک آدمی کے ’’فادر آف سٹی‘‘ بننے پر آپ بھی سیخ پا ہو جائیں گے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس نے مروجہ طریقہ اور طے شدہ ضابطہ کی خلاف ورزی کی اور سادہ لوح عوام کو دھوکہ دینا چاہا۔
قادیانیوں سے ہمارا اختلاف کلمہ پڑھنے اور مسلمان کہلانے سے صرف یہ ہے کہ وہ دھوکہ اور فریب کا راستہ چھوڑ دیں۔ ایک من گھڑت نبی کو ہمارے پیغمبر حضرت محمدﷺ کے مقابلے میں کھڑا کر کے آپؐ کے اسلام کا لیبل اپنے اوپر چسپاں نہ کریں۔ جب مرزاقادیانی نے خود کو محمد رسول اﷲ تک لکھ دیا ہے تو اب کلمہ اس مرزاقادیانی کا پڑھ کر عام لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے حضور اکرمﷺ کے کلمہ طیبہ کا راگ نہ الاپیں۔قادیانی گروہ… مسلمانوں کے مقابلے میں ایک متوازی جماعت
کیا قادیانی سربراہ مرزاغلام احمد قادیانی کی درج ذیل تصریحات جنہیں ان کے