گے۔ جن کے ساتھ ایک بھی امتی نہ ہوگا۔ لیکن انہیں کسی طور بھی ناکام قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ہر پیغمبر استقلال واستقامت اور جرأت وسطوت کا پیکر ہوتا ہے۔ اسے اپنے مشن میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہیں ہوتی۔ ہر وقت اس پر اﷲ کی حفاظت کا سایہ سرافگن رہتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی قدسی الاصل جماعت مفترض الطاعت، معصوم عن الخطائ، منزہ عن العیب اور مرکز وحی الٰہی ہوتی ہے۔
تمام انبیاء علیہم السلام میں آنحضرتﷺ کی فضیلت
ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اور ان کی کتابوں اور صحائف کی روشنی میں ہمارے سردار آنحضرتﷺ تمام انبیاء علیہم السلام اور ساری کائنات سے افضل ہیں۔ آپؐ کی عظمت، شان اور رفعت وبلندی میں کسی مخالف کو بھی کلام نہیں۔ آپؐ کے اعجاز وکمال کی دستاویز ایسے حقائق اور ٹھوس دلائل سے عبارت ہے۔ جو آپؐ کی آفاقیت وہمہ گیری اور جامعیت وکاملیت کی عظیم شاہکار ہے۔ آنحضرتﷺ اور آپؐ پر نازل ہونے والی کتاب قرآن عظیم سے لے کر آپؐ کی سیرۃ طیبہ کے تمام معاشرتی اور نجی پہلوؤں تک ہر جگہ آپؐ کی سیادت وقیادت اور اولوالعزمی آشکار ہوتی ہے۔
آپؐ کے بارے میں جہاں حضرت آدم علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئیاں شاہد عدل ہیں۔ وہاں قرآن کے یہ بیانات آپؐ کی حقانیت کی روشن دلیل ہیں۔
٭… ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین‘‘ ہم نے آپؐ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
٭… ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ‘‘ جب اﷲ نے وعدہ لیا تمام انبیاء سے کہ تمہیں ایک کتاب اور حکمت دوں گا۔ پھر تمہارے پاس ایک رسول آئے گا۔ تم ضرور اس پر ایمان لاؤ۔
ختم نبوت کی اہمیت
آپﷺ کی اس ہمہ گیری اور آفاقیت کے بعد اگر نبوت کے جاری رہنے کا عقیدہ رکھا جائے تو یہ آنحضرتﷺ کی قیامت تک رہنے والی ہدایت سے عملاً بغاوت ہے۔ چونکہ آپؐ تمام مسلمانوں کے پیغمبر اور مصلح ہیں۔ اس لئے اب کسی بھی قسم کی نئی نبوت کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ ہاں آپؐ کے خلفاء اور وارث علماء ہی آپؐ کے مشن کے علمبردار ہیں۔ آپؐ کے آفاقی پیغام کو دنیا بھر میں پھیلانے کی ذمہ داری صرف علماء حق پر ہے۔