حضرت مجدد الف ثانیؒ: حضورﷺ کے بعد قیامت تک وحی کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔
علامہ انور شاہ کشمیریؒ: مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت ومسیحیت کے کذب پر کوئی شک نہیں۔
طبقات المفسرین: مفتی محمد شفیعؒ کے مطابق امام ابوجعفر طبریؒ، امام راغب اصفہانیؒ، امام ابن کثیرؒ، سید محمود آلوسیؒ، حضرت شاہ رفیع الدینؒ، حضرت شاہ عبدالقادرؒ دہلوی اور آپ کے بعد حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ تمام مفسرین نے باالاتفاق آنحضرتﷺ کے بعد مدعی نبوت کو کافر اور مرتد قرار دیا ہے۔
طبقات فقہاء
امام ابوحنیفہؒ: آنحضرتﷺ کے بعد کسی مدعی نبوت سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہے۔
امام مالکؒ: آنحضرتﷺ کے بعد کسی نئے نبی اور رسول کی بعثت نہیں۔
امام شافعیؒ: امت محمدیہ کا سب سے بڑا اجماع آپؐ کے آخری ہونے پر ہے۔
امام احمد بن حنبلؒ: حضورﷺ کے بعد قیامت تک خلفاء اور اسلام کے سچے علماء اس مشن کے وارث ہوں گے۔
اسی طرح دیگر اکابرین اسلام میں علامہ ابن نجیم صاحب بحرالرائق شرح کنزالدقائق، صاحب ہدایہ، صاحب فتاوی عالمگیر، شیخ سلیمان شرح منہاؒ، علامہ ابن حجر مکی، ابن حجر عسقلانیؒ، علامہ جلال الدین سیوطیؒ، حضرت ملا علی قاریؒ، امام عبدالرشید بخاری صاحب خلاصۃ الفتاویٰ، مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے بھی آنحضرتﷺ کے بعد ہر قسم کے مدعی نبوت کو کاذب، دجال اور کافر قرار دیا ہے۔
حضرات متکلمین میں امام ابن حزم اندلسی، علامہ تفتازانی، حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، شیخ عبدالغنی نابلسی، صاحب شرح کفایۃ العوام، حجۃ الاسلام امام غزالی نے نہایت وضاحت کے ساتھ ختم نبوت کا اثبات کر کے ہر جھوٹے مدعی نبوت کا رد فرمایا ہے۔
صوفیائے کرام میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ، مولانا جامیؒ، شیخ محی الدین ابن عربیؒ، شیخ تقی الدین عبدالمالکؒ، حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ، حضرت شخ بہاء الدین زکریا ملتانیؒ، حضرت بابا فرید الدینؒ گنج شکر، حضرت سید علی ہجویریؒ اور دنیا بھر کے متقدایان اسلام اور مشائخین عظام میں سے کسی ایک نے بھی اجرائے نبوت کا قول نہیں کہا۔ سب کی طرف سے جھوٹے مدعی نبوت پر کفر کا فتویٰ صادر کیاگیا ہے۔