سے نہیں بچا سکتا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ تمام اسلامی فرائض واحکام بہ صدق دل سے تسلیم کرنے کے باوجود نئی نبوت کا ادّعا اور اس کا اتباع ہی اتنا بڑا کفر ہے کہ سارے دوسرے شعائر پر ایمان لانا بھی کچھ کام نہیں آسکتا۔‘‘ (ختم نبوت ص۳۰۴)
آنحضرتﷺ کی پیش گوئی کے مطابق امت میں بہت سے کذاب لوگوں نے دعویٰ نبوت کیا۔ جن کی تفصیل شروع میں بیان ہوچکی ہے۔ مگر صحابہ کرامؓ وتابعین اور ان کے بعد تمام خلفاء اسلام نے ان کے ساتھ وہی معاملہ کیا جو ایک مرتد کے ساتھ ہونا چاہئے۔
تورات، انجیل، زبور اور کتب قدیمہ میں آنحضرتﷺ کی ختم نبوت کی اہمیت
قرآن وحدیث کی واضح ہدایات کے بعد کسی دوسرے ذریعے سے اب تشفی کی ضرورت تو نہ رہی۔ تاہم کتب سابقہ اور صحائف انبیاء کے مجموعوں سے چند ایسی روایات نقل کی جاتی ہیں۔ جس سے آپ کی عالمگیر نبوت اور خاتمیت کبریٰ کی نشان دہی ہورہی ہے۔ تاکہ ؎
حجت تمام کرتے ہیں آج آسماں سے ہم
کے مصداق شاید اس حصے کے ذریعے کسی مررزائی کے لوح قلب پر ہدایت آشکار ہو جائے اور اس طرح اس مجموعہ مفیدہ کا مقصد پورا ہو سکے۔
تورات کی بے مثال شہادت
آنحضرتﷺ کے صحابی حضرت کعب بن احبارؓ کا بیان ہے: ’’میرے والد مکرم تورات اور اس کلام پاک کے سب سے زیادہ عالم تھے۔ جب ان کی وفات قریب آئی تو مجھے بلایا اور کہا۔ بیٹا تم جانتے ہو جو کچھ علم مجھے حاصل تھا۔ میں نے تم سے نہیں چھپایا۔ مگر دو ورق ابھی تک تم پر ظاہر نہیں کئے۔ جن میں ایک نبی کا ذکر ہے۔ جن کا زمانہ قریب آگیا ہے۔ میں نے یہ مناسب نہ سمجھا کہ تمہیں پہلے سے اس پر مطلع کردوں۔ کیونکہ خطرہ تھا کہ کوئی کذاب اٹھے اور تم اس جھوٹے نبی کو موعود سمجھ کر اطاعت شروع کر دو۔ لہٰذا ان دونوں ورقوں کو میں نے اس طاق میں جس کو تم دیکھ رہے ہو۔ گارے سے بند کر دیا۔‘‘
کعب فرماتے ہیں: ’’میں نے پھر یہ دو ورق اس طاق سے نکالے تو ان میں یہ کلمات درج تھے۔ ’’محمد رسول اﷲ وخاتم النبیین لا نبی بعدہ‘‘ محمد اﷲ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘
(رواہ ابونعیم از درمنثور ج۳ ص۱۲۲)