ایمان کا مدار آنحضرتﷺ کی وحی پر ایمان لانا ہے
’’والذین اٰمنوا وعملوالصلحت واٰمنوا بما نزل علیٰ محمد وھو الحق من ربہم (محمد:۲)‘‘ {جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے اور اس وحی پر ایمان لائے۔ جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی… (ان کے گناہ معاف کر دئیے گئے)}
حضورﷺ پر ایمان لانے ہی میں بہتری ہے
’’یایہا الناس قد جاء کم الرسول بالحق من ربکم فاٰمنوا خیر لکم (النسائ:۱۷۰)‘‘ {اے تمام لوگو! بے شک پیغمبر تمہارے پاس لایا ہے۔ دین حق، اس پر ایمان لانا تمہارے لئے بہتر ہے۔}
رحمت کا نزول آنحضرتﷺ کی غلامی میں ہے
البتہ تحقیق تمہارے لئے حضورﷺ کی زندگی ہی بہترین نمونہ ہے۔ (الاحزاب:۲۱)
(جس امت کو آنحضرتﷺ ہی کی اتباع کا حکم ہو اگر اس میں آپؐ کے بعد کسی بھی نبی کے آنے کا ذکر ہوتا تو کم ازکم اس کی پیروی کا بھی ضرور تذکرہ ہوتا۔ اگر وہ ظل نبی ہوتا تب بھی حضورﷺ کے واسطے سے یا اس کے واسطے سے حضورﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کی تلقین ہوتی)
زندگی کے تمام معاملات کے لئے احکام خداوندی
’’ھو الذی انزل علیکم الکتاب مفصلاً (الانعام:۱۱۵)‘‘ {وہ ذات جس نے اتارا تجھ پر ایسی کتاب کو جو تمام معاملات والی ہے۔}
وحی الٰہی کی دائمی حفاظت ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون (الحجر:۹)‘‘ {ہم نے آپ اتاری ہے یہ نصیحت اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔}
وحی الٰہی کی امتیازی حیثیت اور عالم گیر چیلنج
’’قل لئن اجتعمت الانس والجن علیٰ ان یأتوا بمثل ہذا القراٰن (الاسرائ:۸۸)‘‘ {کہہ اگر جمع ہوویں آدمی اور جن اس پر کہ لاویں ایسا قرآن۔}
حضورﷺ سے پہلے امتوں کا ذکر
’’ولقد ارسلنا الیٰ امم من قبلک (انعام:۴۲)‘‘ {اور ہم نے رسول بھیجے تھے بہت امتوں پہ تجھ سے پہلے۔}