حالانکہ قرآن کریم کے تمام مفسرین کے نزدیک اس آیت کریمہ سے مراد آنحضرتﷺ کی ذات ستودہ صفات ہے۔
مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ (نعوذ باﷲ) اس کا تخت سب سے اونچا بچھایا گیا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’آسمان سے کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اونچا بچھایا گیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۹، خزائن ج۲۲ ص۹۲)
اسی پر اکتفاء نہیں۔ بلکہ قادیانی عقیدہ کے مطابق مرزاقادیانی نعوذ باﷲ آنحضرتﷺ سے بھی بڑھ کر ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’اسی کے (مرزاقادیانی) طفیل آج برو تقویٰ کی راہیں کھلتی ہیں۔ اس کی پیروی سے انسان فلاح ونجات کی منزل مقصود پر پہنچ سکتا ہے۔ وہ (مرزاقادیانی) وہی فخراوّلین وآخرین ہے جو آج سے تیرہ سو برس پہلے رحمتہ اللعالمین بن کر آیا تھا۔‘‘ (معاذ اﷲ)
(اخبار الفضل مورخہ ۲۶؍ستمبر ۱۹۱۷ئ)
یہ بھی کہا گیا کہ مرزاقادیانی کا ذہنی ارتقاء نعوذ باﷲ حضورﷺ سے زیادہ تھا۔ ملاحظہ ہو: ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے زیادہ تھا اور یہ جزوی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو آنحضرتﷺ پر حاصل ہے۔‘‘
(ریویو مئی ۱۹۲۹ئ، بحوالہ قادیانی مذہب ص۲۶۶)
جملہ اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ دنیا کے تمام علمی، عملی، صوری، معنوی، کمالات کی جامع شخصیت صرف آنحضرتﷺ کی ذات بابرکات ہے۔ آپؐ ہی تمام عالم کے نجات دہندہ پوری انسانیت کے رہبر اعظم ہیں۔ آپؐ کی کتاب قرآن اور فرامین احادیث قیامت تک آنے والی تمام دنیا کی رہبری کے لئے مشعل راہ کا کام دیتی رہیں گی۔ خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت میں جب آنحضرتﷺ کی بیان کردہ ایک سو سے زائد نشانیوں کے ساتھ نازل ہوں گے تو وہ بھی کوئی نئی وحی، نئے الہام، نئے لائحہ کا اعلان نہ کریں گے۔ بلکہ صرف آپ کی تعلیمات ہی کے فروغ کی تحریک اٹھائیں گے۔ لیکن مرزاقادیانی کے من گھڑت اور بے بنیاد دعاوی سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک طر ف مدعی ہوکر اپنے آپ کو آنحضرتﷺ کا بروز، عکس، ظل (سایہ) قرار دیتے ہیں۔ دوسری طرف اپنے تئیں ذہنی ارتقاء ترقی درجات میں آپﷺ سے برتری کا دعویٰ بھی رکھتے ہیں۔ قرآنی آیات کو اپنے اوپر منطبق بھی کرتے ہیں۔ اپنی نام نہاد وحی کی بہت بڑی ضخیم