انجام
۲۷۰ھ میں اس نے دعویٰ مہدویت کیا اور اپنے ساتھیوں کو فرقہ مہدویہ کا لقب دیا۔ شیعہ فرق کی مہدویہ شاخ کے اسی بانی نے یہ عقیدہ گھڑا کہ آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد حضرت علیؓ، حضرت مقدادؓ، حضرت سلمان فارسیؓ، حضرت ابوذر غفاریؓ، حضرت عمار بن یاسرؓ کے علاوہ تمام صحابہؓ مرتد ہوگئے تھے۔ اس نے اسکندریہ اور کئی علاقوں کو بزور شمشیر فتح کر لیا تھا۔ یہ اپنے دعویٰ مہدویت پر ۳۲۲ھ یعنی مرنے تک قائم رہا۔ اس کے مرنے کے بعد ۵۶۷ھ تک اس کی عبیدی حکومت قائم رہی۔ شہر مہدویہ تیونس کے قریب ہے۔ اس کا دارالحکومت تھا۔ اکثر مورخین نے اسی کو اسماعیلی فرقہ کا بانی لکھا ہے۔ (تاریخ ابن اثیر ج۶ ص۴۴۶تا۴۶۴ ملخص)
نام مدعی
علی بن فضل یمنی۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا
۲۹۳ھ علاقہ صنعا۔
انجام
یہ ابتداء میں اسماعیلی فرقہ کا پیروکار تھا۔ بعد ازاں اس نے دعویٰ نبوت کیا۔ اس نے اپنا کلمہ بنایا تھا۔ ’’اشہد ان علی بن الفضل رسول اﷲ‘‘ (العیاذ باﷲ) اس نے بیٹیوں سے نکاح جائز قرار دیا تھا۔ ۳۰۳ھ میں جام زہر پلا کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کا فتنہ ۱۹سال تک قائم رہنے کے بعد اس کے ساتھ ہی ختم ہوگیا۔ (ائمہ تلبیس ص۲۶۰)
نام مدعی
عبدالعزیز باسندی علاقہ باصغانیاں۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا
۳۲۲ھ میں دعویٰ نبوت کیا۔
کس نے مقابلہ کیا
حاکم باصغانیاں ابو علی بن محمد بن مظفر کے لشکر نے اس کی بستی اور پیروکاروں کو صفحہ ہستی سے مٹادیا۔