نامور والد موفق بھی اسی معرکے میں شہید ہوا۔ بعدازاں اس کی نگرانی میں عساکر خلافت نے زنگیوں کے مرکز منصورہ پر قبضہ کیا۔
مختلف علاقوں سے جنگوں پہ جنگیں لڑتا رہا۔ بالآخر ابوالعباس معتقدبن موفق کی قیادت میں بصرہ کے ۴۰ہزار مسلمان قیدیوں کو رہائی ملی۔ کئی ہزار مسلمان عورتوں اور بچوں کو آزادی میسر آئی۔ علی محمد خارجی کے سپہ سالار خلیل اور ابن ایان گرفتار ہوئے۔ ۲۷۰ھ میں یکم؍صفر کو حکومت کے ۱۴سال ۴مہینے گزار کرخانہ ساز نبوت سمیت قتل ہوا۔ علی خارجی کا سرکاٹ کر ایک نیزے پر چڑھایا گیا۔ علی خارجی دعویٰ نبوت کے ساتھ ساتھ اہل بیت کا بھی بہت بڑا دشمن تھا۔ ہر وقت حضرت علیؓ کو گالیاں بکتا رہتا۔ سادات عظام کی عورتوں کو اس نے تین تین درہم کے عوض فروخت کیا تھا۔ ایک ایک زنگی کے گھر میں دس دس سیدزادیاں تھیں۔ (تاریخ ابن اثیر ج۶ ص۲۰۶تا۳۳۶ ملخص)
نام مدعی
حمدان بن اشعث المعروف قرمط بانی فرقہ قرمطیہ۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا
۲۷۸ھ میں دعویٰ نبوت کیا۔ (ابن خلدون)
کس نے مقابلہ کیا
گورنر کوفہ ہیضم نے ۲۸۰ھ میں۔
انجام حمدان کا عقیدہ تھا کہ حضرت علیؓ کے بیٹے امام محمد ابن حنفیہ کے فرزند احمد، اﷲ کے رسول تھے۔ اس نے کہا میں ہی مہدی موعود ہوں۔ پھر نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر پچاس نمازیں فرض کی تھیں۔ چند دنوں کے بعد اس نے صرف صبح اور شام میں دو دو رکعتیں پڑھنے کا حکم دیا۔ اس کے نزدیک قبلہ بیت المقدس، شراب حلال، غسل جنابت موقوف تھا۔ اس نے جمعہ کی بجائے دو شنبہ کو تعطیل کا حکم دیا۔ گورنر کوفہ ہیضم نے اس کو گرفتار کیا۔ گورنر کی ایک لونڈی نے رات کو فرار ہونے میں مدد دی۔ اس وقت دنیا میں پھیلے ہوئے بوہرے اسی من گھڑت نبی کی یادگار ہیں۔ ۳۹۶ھ میں اسی فرقے کی بنیادوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے سلطان محمود غزنوی نے سندھ، ملتان اور کئی علاقوں سے چن چن کر قرمطی لوگوں کو قتل کیا۔ تاریخ فرشتہ میں ان لوگوں کو فرقہ اسماعیلیہ قرار دیا گیا ہے۔ (تاریخ ابن خلدون ج۳ ص۳۳۴)