کس نے مقابلہ کیا
پانچ مرتبہ یہ اہل بصرہ کے ساتھ لڑائی میں فاتح بنتا رہا۔ بالآخر ابوالعباس اور موفق کے ہاتھوں قتل ہوا۔
انجام
جھوٹے مدعیان نبوت میں معرکہ آرائی اور جنگجویانہ صلاحیت تاریخ میں علی بن محمد خارجی کے سوا کسی اور میں نظر نہیں آتی۔ انسان دنگ رہ جاتا ہے کہ ایک عام جاہل قسم کے شعبدہ باز نے کس طرح لاکھوں عوام کو لٹو کر لیا اور حقیقت ومعرفت کس طرح افتراء وکذب اور بے بنیاد دعوؤں کے ملبے تلے دب کر رہ گئی۔ علی بن محمد خارجی نے ۲۵۲ھ میں ایلہ میں گھس کر گورنر عبید اﷲ بن خمیہ اور اس کی مختصر سی فوج کو تہہ تیغ کیا اور پورے شہر کو آگ لگادی۔ اب اہواز تک سارا علاقہ اس کے زیرنگین تھا۔ ۲۵۷ھ میں خلیفہ معتمد نے سعید بن صالح ایک مشہور سپہ سالار کو خارجی کی گوشمالی کے لئے روانہ کیا۔ لیکن سعید کو ناکامی ہوئی۔ سعید شکست خوردہ ہوکر بغداد چلا گیا۔ خلیفہ معتمد نے سعید کے بعد جعفر بن منصور خیاط کو جو بڑے بڑے معرکوں میں نام پاچکا تھا۔ یہ بھی علی خارجی اور فوجی زنگیوں کے حملوں کی تاب نہ لاکر خائب وخاسر واپس لوٹے۔ زنگیوں کے ایک سپہ سالار علی بن ریان نے ۲۵۷ھ کے آخر میں بصرہ فتح کر لیا۔ وہاں کے باشندوں میں اکثریت کو قتل کر کے بقایا کو غلام بنایا۔ بصرہ کے تمام محلات اور اسلامی مکاتب کو آگ لگادی۔ جب بصرہ کی تباہی کی خبریں بغداد پہنچیں تو خلیفہ معتمد نے محمد المعروف مولا کی قیادت میں اسلامی لشکر روانہ کیا۔ لیکن دس دن کی لڑائی کے بعد مولا کو شکست ہوئی۔ زنگیوں نے اس کا لشکر لوٹ لیا۔ مولا کے بعد ۹سال تک دفتر خلافت سے برابر فوجیں جاتی رہیں۔ لیکن علی خارجی اور اس کی سپاہ کے مقابلوں کی تاب نہ لا سکیں۔
بالآخر خلیفہ معتمد نے ابوالعباس اپنے بھتیجے اور ولی عہد کو زنگیوں کی مہم پر روانہ کیا۔ ابوالعباس ربیع الثانی ۲۶۶ھ میں دس ہزار فوج پیادہ وسوار کا لشکر لے کر زنگیوں کی طرف روانہ ہوا۔ علی خارجی نے اس کے مقابلہ کے لئے بے شمار فوج جمع کی تھی۔ ابوالعباس گوکہ ایک ناتجربہ کار شہزادہ تھا۔ لیکن جرأت وہیبت اور استقلال وبہادری کے ساتھ ساتھ وہ ہر وقت خدا کے حضور سجدہ ریز رہتا تھا۔ اس کے پہلے ہی حملہ میں زنگی حبشی کو شکست فاش ہوئی۔ ۲۶۷ھ میں ابوالعباس کا