گرفتاری کا حکم دیا۔ جب ابومسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے ایسا وار کیا کہ سرقلم کر کے اس کی نبوت کا خاتمہ کر دیا۔
انجام
اس کا نام بہاء فرید اور شہر کا نام زوزان تھا۔ یہ مجوسی النسل تھا۔ خواف ضلع نیشاپور کے قریب ایک قصبہ سراوند کا رہنے والا تھا۔ اس نے مجوس کے پیغمبر زرتشت کی پیغمبری کی تصدیق کر کے اپنے تئیں دعویٰ نبوت کیا اس نے اپنی امت پر سات نمازیں فرض کیں۔ اس نے ایک فارسی میں کتاب لکھ کر قوم سے کہا کہ یہ تمہارا قرآن ہے۔ اس کو سجدہ کیا کرو۔ نمازیں سورج کی طرف منہ کر کے پڑھی جاتی تھیں۔ اس کے پیروکار بہاء فرید یہ کہلاتے ہیں۔ ابومسلم خراسانی نے جب اس کو قتل کیا تو اس کے ساتھ ہی اس کی نبوت بھی ختم ہوگئی۔
(الاثار الباقیہ عن القرون الخالیہ للبیرونی ص۲۱۰،۲۱۱)
نام مدعی
اسحاق اخرس مغربی۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا
۱۳۵ھ میں اصفہان میں دعویٰ نبوت کیا۔ اس وقت سفاح عباسی کا دور تھا۔
کس نے مقابلہ کیا
خلیفہ ابوجعفر منصور عباسی (کتاب الاذکیاء ابن جوزی)
انجام
اسحاق اخرس انتہائی عیار اور مکار شخص تھا۔ اس نے آنحضرتﷺ کی ظلی نبوت کا دعویٰ کیا کہ اصل نبوت حضورﷺ کی ہے اور یہ باالتبع ہے۔ کہانت اور نجوم کے کئی کرشمے دیکھ کر لوگ حیرت کرتے تھے۔ ابتدائی دس سال گونگا بنا رہا۔ پھر اچانک بول کر کہنے لگا کہ حوض کوثر کے پانی نے زبان کھول دی ہے۔ خلیفہ ابوجعفر منصور عباسی کے لشکر اسلام کے ہاتھوں جہنم رسید ہوا۔ کہتے ہیں اس کے پیروکار اب بھی عمان میں پائے جاتے ہیں۔
نام مدعی
استاد سیس خراسانی۔