کس نے مقابلہ کیا
عبدالملک نے حارث کے دعویٰ نبوت کے بعد گرفتاری کا حکم دیا تو حارث بھاگ کر بیت المقدس کے علاقے میں روپوش ہوگیا۔
انجام
ایک بصری بیت المقدس کی روپوشی کے دوران آکر مرید ہوا اور اس کی نکتہ آفرینیوں پر عش عش کرنے لگا۔ تھوڑے عرصہ بعد اپنے علاقہ بصرہ میں لوٹا تو بصرہ کے قریب صنبرہ میں جہاں ان دنوں عبدالملک بن مروان ٹھہرا ہوا تھا۔ پہنچ کر حارث کے تمام حالات بتائے۔ عبدالملک نے اسے کہا یہ جھوٹا مدعی نبوت ہے اور آپؐ پر نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ بصری نے کہا میں اس کی گرفتاری میں مدد دینے کو تیار ہوں۔ ۴۰پولیس کے آدمیوں کے ہمراہ بصری بیت المقدس آیا اوررات کے وقت حارث کی قیام گاہ میں پہنچا۔ دربان نے پولیس کو دیکھا تو ہوش اڑ گئے۔ شور مچا کر کہا نبی اﷲ کو قتل کرنا چاہتے ہو وہ تو آسمانوں پر چلے گئے ہیں۔ اندر حارث موجود نہ تھا۔ لیکن بصری کو حارث کے چھپنے کی طاق والی جگہ معلوم تھی۔ اس نے ٹٹولا تو حارث کے کپڑوں کو چھو گیا۔ فوراً پولیس نے زنجیروں سے جکڑا اور عبدالملک کے دربار میں پیش کیا۔ اس نے قوی ہیکل جلّاد کے ذریعے ایک مجمع عام میں نیزہ مار کر ہلاک کر دیا۔ ۶۹ھ کا واقعہ ہے۔
(دائرۃ المعارف ج۶ ص۶۴۴)
نام مدعی
مغیرہ بن سعید عجلی۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا ہشام بن عبدالملک کے دور میں ۱۱۵ھ میں اس نے دعویٰ نبوت کیا۔
کس نے مقابلہ کیا
گورنر عراق خالد بن عبداﷲ نے خلیفہ ہشام بن عبدالملک کے حکم سے ۱۱۹ھ میں زندہ آگ میں جلا دیا۔
انجام
یہ فرقہ مغیریہ کا بانی تھا۔ جو غالی روافضین کا ایک گروہ تھا۔ اس نے حضرت امام باقرؒ کی وفات کے بعد پہلے امامت اور پھر نبوت کا دعویٰ کیا۔ (تاریخ طبری ج۴ ص۱۷۴)