انجام
طلیحہ کے بھائی حیال کی قیادت میں مدینہ منورہ پر حملہ آور ہوا۔ اسلام کے ان پہلے مرتدین کا مقابلہ خود امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیقؓ نے خود کیا۔ یہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ یہ حضرت ابوبکرؓ کی پہلی فتح تھی۔ حضرت خالد بن ولیدؓ کے ہاتھوں طلیحہ کا بھائی حیال قتل ہوا۔ طلیحہ بھاگ جانے میں کامیاب ہوا اور حضرت عمرؓ کے زمانہ میں طلیحہ نے توبہ کی اور مسلمان ہوگیا۔
(ابن خلدون ج۲ ص۴۰۶)
نام مدعی
مسیلمہ بن کبیر بن حبیب۔ لقب: کذاب، شہر: یمامہ، کنیت: ابوتمامہ، ابوہارون المعروف رحمان یمامہ عمر میں حضورﷺ کے والد حضرت عبداﷲ سے بھی بڑا تھا۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا
عہد رسالت میں شروع ہوکر ۱۲ھ تک عروج رہا۔ (تاریخ ابن خلدون)
مجاہدین ختم نبوت
جلیل القدر صحابہؓ میں حضرت عکرمہؓ، حضرت شرحبیل بن حسنہؓ ، ابوحذیفہ، زید بن خطابؓ، (اسی معرکہ میں شہید ہوئے) ثابت بن قیسؓ، براء بن عازبؓ، خالد بن ولیدؓ، معاویہ بن ابوسفیانؓ (آخری معرکہ میں کل ۱۳ہزار صحابہ اور مسیلمہ کے فوجیوں کی تعداد ۴۰ہزار تھی) آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد یہی پہلا معرکہ ہے۔ جس میں بڑی تعداد غازیان بدر بھی شریک۱؎ ہوئے۔ (ابن اثیر ج۲ ص۲۱۸)
۱؎ مسئلہ ختم نبوت کی اہمیت اور حضرت فاروق اعظمؓ کا عتاب: ختم نبوت کے مسئلہ پر قائم ہونے والے اسلام کے اس عظیم الشان معرکہ میں حضرت فاروق اعظمؓ کے بھائی حضرت زید بن خطابؓ بھی شہید ہوئے تھے۔ جب لشکر اسلام کامیاب ہوکر مدینہ واپس پہنچا تو حضرت عمرؓ نے اپنے صاحبزادے حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے جو اس لڑائی میں شریک تھے۔ فرمایا کیا بات ہے تمہارے چچا تو اس لڑائی میں شہید ہوں اور تم زندہ رہو؟ تم زیدؓ سے پہلے کیوں نہ مارے گئے؟ کیا تمہیں شوق شہادت نہ تھا۔ جناب عبداﷲؓ نے عرض کیا۔ چچا صاحب اور میں دونوں نے حق تعالیٰ سے شہادت کی درخواست کی تھی۔ ان کی دعا قبول ہوئی اور میں اس شہادت سے محروم رہا۔ حالانکہ میں نے بھی دعا میں کوئی کمی نہ کی تھی۔ (فتوح البلدان) یہ تھی ختم نبوت کی اہمیت۔