کس زمانہ میں دعویٰ کیا
عہد رسالت میں۔
مجاہدین ختم نبوت
ابتداء میں عمرو بن حزمؓ اور خالد بن سعیدؓ سے مقابلہ ہوا۔ ان دونوں صحابہؓ کو شکست ہوئی۔ بعد ازاں حضرت فیروزؓ کے لشکر کے ہاتھوں سے شکست ہوئی اور اس کے علاقہ میں حضرت معاذ بن جبلؓ کی حکومت قائم ہوئی۔
انجام
بالآخر حضرت فیروزؓ نے اس کے اپنے محل میں داخل ہوکر قتل کر دیا۔ (ابن خلدون ج۲ ص۳۹۵) اس کی ساری سلطنت ٹکڑے ہو گئی۔ تمام پیروبغاوت کر گئے۔ بیشتر مسلمان ہوگئے۔ آنحضرتﷺ کو بذریعہ وحی اس کے قتل کی خبر دی گئی۔ لیکن جب مسلمان قاصد خبر لے کر مدینہ پہنچا تو آنحضرتﷺ وفات پاچکے تھے۔
نام مدعی
طلیحہ بن خویلد اسدی۔
کس زمانہ میں دعویٰ کیا
عہد رسالت مآبؐ میں مرتد ہوکر نواح خیبر میں سمیرا کے مقام پر دعویٰ نبوت کیا اور تھوڑے عرصہ میں ہزاروں لوگ اس کے حلقۂ ارادت میں داخل ہو گئے۔ من گھڑت عربی کی عبارتوں کو وحی کہا کرتا تھا۔ اس نے اپنے بھائی کو حضورﷺ کے پاس حضورﷺ کو اپنی نبوت کی دعوت دینے کے لئے روانہ کیا۔ آپؐ نے اس کے لئے بددعا فرمائی۔
مجاہدین ختم نبوت
آنحضرتﷺ نے حضرت ضرار بن ازورؓ کو اس کے مقابلہ کے لئے روانہ فرمایا۔ حضرت ابوبکرؓ نے نعمان بن مقرنؓ کو لشکر کا قائد بنا کر روانہ کیا۔ اسامہ بن زیدؓ نے بھی ان کا مقابلہ کیا۔ مرتدین کو شکست ہوئی۔ کچھ مرتدین ذی حشی اور ذی قصہ میں مقیم ہوئے تو خود حضرت ابوبکرؓ مقابلہ کے لئے تشریف لے گئے۔ حضرت عکاشہؓ اور ثابت بن ارقمؓ اسی جنگ میں شہید ہوگئے۔ حضرت خالد بن ولیدؓ کے ہاتھوں فتح ہوئی۔