اور ہدایت کے لئے تمہارے پاس خداتعالیٰ کی طرف سے بتدریج رسول آتے رہیں گے۔ اس خبر کے بعد قرآن مجید کے متعدد مقامات میں بتایا گیا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے اپنے ارشاد کے مطابق ہر ہر ایک ملک، ہر ہر بستی، ہر ہرقوم کی طرف اپنے رسول مبعوث فرمائے۔ ’’ولکل قوم ھاد (الرعد:۷)‘‘ ہر قوم کے لئے ایک ہادی (بھیجا جاچکا ہے)
(الحجر:۱۰) میں فرمایا: ’’ولقد ارسلنا من قبلک فی شیع الاوّلین‘‘ اور ہم نے آپﷺ سے پہلے لوگوں کی جماعتوں میں رسول بھیجے تھے۔ سورۃ نحل میں ہے۔ ’’ولقد بعثنا فی کل امۃ رسولاً‘‘ یقینا ہم نے ہر قوم میں رسول بھیجا ہے۔
اقوام عالم کی طرف فرداً فرداً انبیاء کی آمد کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہا۔ جب تک کہ تدریجی ارتقاء کے کلیہ وقاعدہ کے مطابق نبوت بلوغت کو نہ پہنچی اور جب نبوت بھرپور جوبن اور شباب پر آتی ہے۔ تو پھر اﷲتعالیٰ نے نبوت کے عروج وکمال کی لامحدود وسعت کے تقاضا کے مطابق جناب رسول اﷲﷺ کو وسیع تر ہمہ گیر اور عالمگیر رسالت پر فائز فرماکر مبعوث فرمایا: ’’قل یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعاً، وما ارسلنک الا رحمۃ اللعالمین‘‘ یہاں شبہ کیا جاسکتا ہے کہ جناب رسالت مآبﷺ واقعی تمام انسانوں اور معلوم نامعلوم جہانوں کے لئے ہمہ گیر نبی بناکر مبعوث کئے گئے تھے۔ لیکن آپؐ کی یہ وسیع تر اور لامحدود رسالت زمانی تھی۔ قرآن پاک نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ آپﷺ کی رسالت زمانی نہیں بلکہ ابدی ہے۔ ’’واخرین منہم لما یلحقوابہم (الجمعہ:۳)‘‘ آپﷺ قیامت تک پیدا ہونے والوں کے لئے بھی نبی ہیں۔ پس اب اس قسم کا شبہ کرنے کی بھی گنجائش نہیں ہے۔
منکرین ختم نبوت مسلمانوں کی بداعمالیوں کی بنیاد بنا کر دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی موجودہ خرابیوں کی اصلاح وتربیت کے لئے نبی کا آنا ناگزیر امر ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مسلمانوں کی اصلاح وتربیت اور دین کی طرف راہنمائی کی ضرورت ہر دور اور ہر زمانہ میں رہی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس کی ضرورت شدید تر ہے۔ اس کے باوجود تبلیغ واصلاح کے اس اہم اور ناگزیر فریضہ کی ادائیگی کے لئے دنیائے اسلام میں کسی نبی کے نمود کی کوئی گنجائش نہیں۔ کیونکہ قرآن مجید میں نبیوں والا یہ اہم کام ملت اسلامیہ کے سپرد کر کے اجرائے نبوت کا تصور بالکل مسدود کر دیا گیا ہے۔
’’کنتم خیر امۃ اخرجت للناس تامرون باالمعروف وتنہون عن المنکر (آل عمران:۱۱۰)‘‘ {اب دنیا میں تم ہی وہ بہترین گروہ ہو جسے انسانوں کی اصلاح کے لئے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔}