تاویل
امام الہند شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ مسویٰ شرح عربی مؤطا میں لکھتے ہیں: ’’بیان ذالک ان المخالف للدین الحق ان لم یعترف بہ ولم یذعن لہ لا ظاہر اولا باطنا فہو کافر وان اعترف بلسانہ وقلبہ علی الکفر فہم المنافق۰ وان اعترف بہ ظاہرا لکنہ یفسر بعض ماثبت من الدین ضرورۃً بخلاف مافسرہ الصحابۃ والتابعون واجتمعت علیہ الامۃ فھو الزندیق‘‘ شرح اس کی یہ ہے کہ جو شخص دین حق کا مخالف ہے اگر وہ دین اسلام کا اقرار ہی نہ کرتا ہو اور نہ دین اسلام کو مانتا ہو۔ نہ ظاہری طور پر اور نہ باطنی طور پر تو وہ کافر کہلاتا ہے اور اگر زبان سے دین کا اقرار کرتا ہو لیکن دین کے بعض قطعیات کی ایسی تاویل کرتا ہو جو صحابہؓ وتابعین اور اجماع امت کے خلاف ہو تو ایسا شخص زندیق کہلاتا ہے۔
تاویل صحیح اور تاویل باطل کا فرق کرتے ہوئے شاہ صاحبؒ لکھتے ہیں: ’’ثم التاویل تاویلان، تاویل لا یخالف قاطعاً من الکتاب والسنۃ واتفق الامۃ وتاویل یصادم ما ثبت بقاطع فذالک الزندقہ‘‘ پھر تاویل کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وہ تاویل جو کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت شدہ کسی قطعی مسئلہ کے خلاف نہ ہو اور دوسری وہ تاویل جو ایسے مسئلے کے خلاف ہو جو دلیل قطعی سے ثابت ہے۔ پس ایسی تاویل زندقہ ہے۔
آگے زندیقانہ تاویلوں کی مثالیں ذکر کرتے ہوئے شاہ صاحبؒ لکھتے ہیں: ’’اوقال ان النبیﷺ خاتم النبوۃ ولکن معنی ہذا الکلام انہ لا یجوز ان یسمی بعدہ احد بالنبی واما معنی النبوۃ وھو کون الانسان مبعوثاً من اﷲ تعالیٰ الیٰ الخلق مفترض الطاعۃ معصوما من الذنوب ومن البقاء علی الخطافیما یریٰ فھو موجود فی الامۃ بعدہ فھو الزندیق (مسوی ج۲ ص۱۳۰)‘‘ یا کوئی شخص یوں کہے کہ نبی کریمﷺ بلاشبہ خاتم النبیین ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ آپؐ کے بعد کسی کا نام نبی نہیں رکھا جائے گا۔ لیکن نبوت کا مفہوم یعنی کسی انسان کا اﷲتعالیٰ کی جانب سے مخلوق کی طرف مبعوث ہونا، اس کی اطاعت کا فرض ہونا، اور اس کا گناہوں سے اور خطاء پر قائم رہنے سے معصوم ہونا۔ یہ آپﷺ کے بعد بھی امت میں موجود ہے تو یہ شخص زندیق ہے۔
خلاصہ یہ کہ جو شخص اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کے رنگ میں پیش کرتا ہو۔ اسلام کے قطعی ومتواتر عقائد کے خلاف قرآن وسنت کی تاویلیں کرتا ہو۔ ایسا شخص زندیق کہلاتا ہے۔