ام موسیٰ ان اضرب بعصاک الحجر فانفلق فکان کل فرق کالطود العظیم (شعرا)‘‘ {پھر (جب فرعون کے لشکر کا بنی اسرائیل سے) سامنا ہوا تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا کہ ہم پکڑے گئے۔ موسیٰ نے کہا بالکل نہیں۔ میرے ساتھ میرا رب ہے۔ جلد ہی کوئی راہ دکھادے گا مجھ کو۔ تب ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنے سونٹے کو سمندر پر مارو (جب اس نے سونٹا مارا تو پانی) پھٹ گیا اور پھٹ کر الگ ہونے والے پانی کا ہر ٹکڑا دونوں طرف ایک بڑے پہاڑ کی طرح نظر آنے لگا۔}
قرآن پاک کے برعکس مقدس بائبل میں لکھا ہے: ’’پھر موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھادیا اور خداوند نے رات بھر تندپور بی آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اسے خشک زمین بنادیا اور پانی دو حصے ہوگیا اور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل گئے۔‘‘
(خروج ۱۴: ۲۱،۲۲)
مرزابشیرالدین فرماتے ہیں: ’’واذ فرقنا بکم البحر فانجینکم واغرقنا اٰل فرعون وانتم تنظرون‘‘ {اور (اس وقت کو بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لئے سمندر کو پھاڑا پھر ہم نے تم کو نجات دی اور تمہاری آنکھوں کے سامنے فرعون کی قوم کو غرق کر دیا۔}
’’اس وقت جواربھاٹا کے اصول کے مطابق سمندر پیچھے ہٹ گیا اور قوم موسیٰ سمندر سے نکل گئی۔ مگر فرعون کے لشکر کے آنے پر پانی کے لوٹنے کا وقت آگیا اور وہ ڈوب گیا۔ چونکہ جواربھاٹا خداتعالیٰ کے مقرر کردہ اصول کے مطابق آتا ہے۔ خداتعالیٰ ہی موسیٰ اور فرعون کو اس وقت سمندر پر لے گیا تھا جب جواربھاٹے کااثر خداتعالیٰ کی منشاء کے مطابق موسیٰ اور فرعون پر پڑ سکتا تھا۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے سمندر کو پھاڑ کر تم کو نجات دی۔‘‘ (تفسیر صغیر ص۱۴)
قرآن پاک کے مقابلے میں سمندر کا پھاڑا جانا بائبل میں پوربی آندھی چلنے کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے مرزابشیرالدین نے عیسائیوں کی حمایت میں بائبل کے مضمون کے مطابق قرآن پاک کی تفسیر یہ بیان کی یہ سمندر کا پھاڑا جانا جوار بھاٹے کا نتیجہ تھا۔ حالانکہ نہ پوربی ہوا پانی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اور نہ جواربھاٹا سمندر کے درمیان آکر سمندر کو پھاڑ کر پیچھے ہٹاتا ہے۔ یہ خلاف عقل واقعہ بات مرزابشیرالدین نے قرآن پاک کے خلاف اپنے مفاد میں صرف عیسائیوں کو خوش کرنے کے لئے کی ہے۔
ایک اور چاپلوسی
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کے ایک بادشاہ جو جناب داؤد علیہ السلام کا پیش رو ہم