الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ۰ اما بعد!
قرآن کریم اﷲتعالیٰ کی آسمانی کتابوں میں آخری کتاب ہے جو اس کے آخری پیغمبر خاتم الانبیاء محمدمصطفیٰﷺ پر نازل ہوئی۔ قرآن کریم سے پہلے جو آسمانی کتابیں نازل ہوتی رہی ہیں۔ ان میں سے کسی کی بھی حیثیت دائمی نہ تھی۔ قرآن کریم ایک کامل اور مکمل شریعت اور بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے ایک مستقل ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی حیثیت ایک مستقل آئین کی ہے۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے قرآن کریم کے علاوہ کسی آسمانی کتاب کی حفاظت کی نہ تو کوئی ضمانت دی اور نہ ہی اس کی حفاظت کے اسباب پیدا کئے۔ لیکن قرآن کریم کی حفاظت کا خود ذمہ لیا اور فرمایا: ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون‘‘ کیونکہ انسانی ہدایت کے لئے حضور اکرمﷺ کے بعد نبی کوئی نہ تھا اور قرآن کریم کے بعد آسمان سے ہدایت کا کوئی پیغام آنے والا نہ تھا۔
اس لئے ضروری تھا کہ اس مکمل ضابطۂ حیات اور بنی نوع انسان کے اس ہدایت نامہ کی حفاظت کی ذمہ داری اﷲتعالیٰ خود اپنے ذمہ لیتے۔ چنانچہ اﷲتعالیٰ نے اپنی اس آخری کتاب کی ہر اعتبار سے وہ محیّر العقول حفاظت فرمائی کہ دنیا دنگ رہ گئی اور دشمن کو بھی اس حقیقت کا اعتراف کئے بغیر چارہ نہیں کہ آج چودہ سو سال گذر جانے کے بعد قرآن اپنی اصلی حالت میں موجود ہے اور لاکھوں مسلمان اس مقدس کتاب کو اپنے سینوں میں محفوظ کئے ہوئے ہیں اور مسلسل تواتر سے چلے آرہے ہیں۔ پھر نہ صرف الفاظ وحروف کی حفاظت ہورہی ہے۔ بلکہ صوت ولہجہ تک کی حفاظت ہورہی ہے۔ جس کی نظیر کسی مذہب والا پیش نہیں کر سکتا۔ اﷲتعالیٰ نے جس طرح ظاہری الفاظ وحروف کی حفاظت کا بندوبست کیا۔ اسی طرح اس کے مطالب ومعانی کی حفاظت کا بھی اہتمام کیا۔ تاکہ کوئی ملحد اور زندیق اور ہوا پرست اگر کلام الٰہی کی غلط معانی اور غلط تعبیر وتفسیر کرے تو اس کی نشاندہی اور محاسبہ کیا جاسکے۔ قرآن کریم کا صحیح معنی اور مفہوم وہی ہے جو شاگردان رسول صحابہ کرامؓ کے توسط سے اب تک پورے تسلسل اور تواتر سے پہنچ رہا ہے اور جب بھی کوئی ملحد وزندیق تحریف معنوی کرتا ہے تو علماء حق فوراً اس کی نشاندہی کر کے حفاظت قرآن کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔