یعرف ان محمداً آخر الانبیاء فلیس بمسلم لانہ من الضروریات‘‘ جس نے یہ نہ پہچانا کہ محمد رسول اﷲﷺ سب نبیوں میں آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس لئے محمد رسول اﷲﷺ کو آخری نبی ماننا ضروریات دین میں سے ہے۔ قادیانیوں نے سب کا صفایا کر دیا۔ کروڑوں مسلمانوں کو کافر بنادیا۔ تمہارے عقیدہ سے تو کوئی مؤمن ہی نہیں۔
ارے قادیانیو! خود رسول اﷲﷺ بھی تمہاری زد سے نہیں بچے۔ کیونکہ آپؐ کا یہ عقیدہ تھا کہ میں خاتم النبیین ہوں۔ جب تمہارا یہ حال ہے تو کون سے اسلام کی دہائی دیتے ہو اور باربار یوں کہتے ہو کہ ہم مسلمان ہیں۔
نبوت کا دعویٰ کرنے سے پہلے خود تمہارا مرزاقادیانی بھی اس بات کا قائل تھا کہ خاتم النبیین محمدﷺ کے بعد کوئی بھی نبی آنے والا نہیں۔ اس نے اپنے رسالہ (ایام صلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۳) میں لکھا کہ حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ میں نفی عام ہے۔ پس یہ کس قدر جرأت ودلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کر کے نصوص صریحہ قرآن کو عمداً چھوڑ دیا جائے اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے اور بعد اس کے جو وحی منقطع ہوچکی تھی۔ پھر سلسلہ وحی نبوت کا جاری کر دیا جائے۔ کیونکہ جس میں شان نبوت باقی ہے اس کی وحی بلاشبہ نبوت کی وحی ہوگی۔‘‘
جامع مسجد دہلی میں ۲۳؍اکتوبر ۱۸۹۱ء میں مرزاقادیانی نے اعلان کیا تھا کہ: ’’اب میں مفصلہ ذیل امور کا مسلمانوں کے سامنے صاف صاف اقرار اس خانہ خدا (جامع مسجد دہلی) میں کرتا ہوں کہ میں جناب خاتم الانبیائﷺ کی ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اس کو بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۵۵)
لہٰذا تمہارا مرزاقادیانی اسلامی عقیدہ کے اعتبار سے اور خود اپنے اقرار سے نبوت کا دعویٰ کر کے کافر ہوگیا۔ تم لوگ جو اسے نبی کہتے ہو۔ قرآن وحدیث کی رو سے اور خود اس کے سابق اعلان کے اعتبار سے کافر ہوگئے۔ جب تمہارے مرزاقادیانی نے خود کہہ دیا کہ ’’لا نبی بعدی‘‘ میں نفی عام ہے۔ اس کے بعد کسی بھی طرح کی نبوت کا بھی دعوایٰ کرنا رسول اﷲﷺ کی بات کو جھٹلانا ہوا۔ کیا آنحضرتﷺ کو نسیان ہوسکتا ہے۔
اور مرزاقادیانی نے اپنی جھوٹی نبوت کو ثابت کرنے کے لئے جو یہ حیلہ نکالا ہے کہ میں ظلی یا بروزی نبی ہوں اور یہ کہ میری صورت میں محمدﷺ دوبارہ تشریف لائے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے یہ فرمایا تھا اور بتایا تھا کہ میں دوبارہ دوسری شکل میں آؤں گا۔ جب آپؐ نے یہ نہیں