جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں کیا عقیدہ ہے۔ وہ سورہ الاحزاب کی آیت لے کر نازل ہوئے۔ جس میں سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کے بارے میں تصریح ہے کہ آپؐ خاتم النبیین ہیں۔ (یاد رہے کہ قرأت متواترہ میں خاتم النبیین تاکے زبر کے ساتھ بھی ہے اور تا کے زیر کے ساتھ زیر والی قرأت سے صاف واضح ہے کہ) آنحضرتﷺ نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں۔ اس میں افضل النبیین والی تمہاری تاویل وتحریف نہیں چلتی۔
اس کے بعد یہ بتاؤ کہ خاتم النبیین سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کے بعد سے صحابہؓ اور تابعین اور محدثین اور ائمہ مجتہدین اور تمام مسلمین، چاروں امام اور ان کے مقلدین جو قرآن وحدیث کی تصریحات کے مطابق خاتم النبیین سیدنا محمد رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم ہو جانے کا عقیدہ رکھتے تھے۔ وہ کافر تھے یا مؤمن۔ تمہارے عقیدہ کے مطابق ان سب کا کافر ہونا لازم آتا ہے۔ جب وہ حضرات کافر تھے (العیاذ باﷲ) تو ان کی کتابوں سے کیسے استدلال کرتے ہو؟ (سنن ابن ماجہ اور تمام کتب حدیث ان ہی حضرات کی روایت کی ہوئی ہیں) اگر وہ لوگ مسلمان نہیں تھے جیسا کہ موجود مسلمانوں کو تم کافر کہتے ہو تو تمہارا اسلام سے اور قرآن وحدیث سے اور قرآن وحدیث کی روایت کرنے والوں سے بلکہ سیدنا محمد رسول اﷲﷺ سے کیا تعلق رہا؟ یہ سب حضرات عقیدہ ختم نبوت کے حامل تھے اور تم کہتے ہو کہ ان کا یہ عقیدہ غلط ہے اگر کوئی مرزائی یوں کہے کہ دور حاضرہ کے مسلمانوں کو اس لئے کافر کہتے ہیں کہ انہوں نے مرزاقادیانی کی نبوت کا انکار کر دیا اور ان کے دعوائے نبوت سے پہلے جو لوگ تھے۔ ان کے سامنے مرزاقادیانی کا ظہور نہیں ہوا تھا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اصل مسئلہ کا تعلق عقیدہ ختم نبوت سے ہے۔ کسی شخص کے دعوائے نبوت کرنے یا نہ کرنے سے نہیں ہے۔ اگر مرزاقادیانی نبوت کا دعویٰ نہ کرتا تب بھی عقیدہ ختم نبوت کے منکر کافر ہی ہوتے۔
قادیانیو! تمہارے عقیدہ کے مطابق تو کوئی بھی حق پر نہ رہا۔ اﷲتعالیٰ نے بھی ختم نبوت کا اعلان غلط کیا۔ (العیاذ باﷲ) اور رسول اﷲﷺ نے بھی ’’لا نبی بعدی‘‘ غلط فرمایا (العیاذ باﷲ) اور حضرات صحابہؓ اور تابعینؒ اور ان کے بعد کے تمام مسلمان جو رسول اﷲﷺ کو آخر الانبیاء اور خاتم الانبیاء مانتے تھے۔ سب کو کافر بنادیا۔ مسلمانوں کی عقائد کی کتابوں میں تو یہی لکھا ہے کہ سیدنا محمد رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم ہوگئی۔ دیکھو شرح عقائد نسفی میں ہے۔ ’’واول الانبیائے ادم واخرہم محمد علیہ السلام‘‘ صدیوں سے یہ کتاب مسلمان پڑھتے پرھاتے رہے ہیں اور اسی کے مطابق ان کا عقیدہ رہا ہے اور(الاشباہ والنظائر ص۳۹۶) میں ہے۔ ’’اذا لم