باب فتنۃ الدجال وخروج عیسیٰ بن مریم، وھو فی صحیح البخاری ج۱ ص۴۹۰، باب نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام)
قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ عیسیٰ ابن مریم نازل ہو جائیں۔ وہ انصاف کے ساتھ فیصلہ دینے والے ہوں گے اور امام عادل ہوں گے۔ صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ ختم کر دیں گے اور مال کو بہادیں گے۔ (یعنی خوب زیادہ سخاوت کریں گے) یہاں تک کہ کوئی بھی مال قبول نہیں کرے گا۔ یعنی مال کی کثرت کی وجہ سے کوئی بھی لینے کو تیار نہیں ہوگا۔
اب قادیانی ملحد یہ بتائیں کہ مرزائے قادیان مسیح موعود کیسے بنا؟ نہ وہ عیسیٰ ابن مریم تھا۔ نہ وہ کبھی حاکم بنا نہ اس نے صلیب کو توڑا، نہ خنزیر کو قتل کیا، نہ جزیہ ختم کیا، نہ مال کی سخاوت کی، وہ تو خود مریدین ومعتقدین سے مال کھینچنے والا تھا۔
مزید سنئے۔ اسی (سنن ابن ماجہ ص۲۹۸، باب فتنۃ الدجال وخروج عیسیٰ بن مریم) میں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دروازہ کھولنے کا حکم دیں گے۔ دروازہ کھولا جائے گا تو دجال سامنے آجائے گا۔ اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے جو تلواریں لئے ہوئے ہوں گے۔ جب دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ لے گا تو ایسے پگھلے گا جیسے پانی میں نمک پگھلتا ہے اور وہاں سے بھاگ کھڑا ہوگا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا پیچھا کریں گے۔ اسے باب لد کے قریب مشرقی جانب پکڑ لیں گے اور ا س کو قتل کر دیں گے۔ اس وقت یہودی شکست کھا جائیں گے اور درختوں اور پتھروں اور دیواروں کے پیچھے چھپتے پھریں گے۔ (باب لد دمشق میں ہے جو شام کا مشہور شہر ہے) اب قادیانیت کے پھیلانے والے مسلمانوں کے دلوں سے ایمان کھرچنے والے بتائیں کہ مرزاقادیانی کے زمانہ میں دجال کب نکلا جس کے ساتھ ستھر ہزار یہودی تھے اور اس کو مرزاقادیانی نے کب قتل کیا۔ کیا مرزاقادیانی کبھی دمشق گیا ہے؟ کیا باب لد سے گزرا ہے؟ کیا اس زمانہ میں وہ دجال نکلا تھا۔ باب لد میں اسے اس نے کب قتل کیا ہے؟ مرزادمشق تو کیا جاتا وہ تو حرمین شریفین کی زیارت سے بھی محروم رہا۔
قادیانیو! تمہارے پاس جھوٹ کے پلندوں کے سوا کچھ اور بھی ہے۔ تمہیں دوزخ سے بچنے کی ذرا بھی فکر ہے؟ یہ جو کہتے ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ہوگئی اور مسیح موعود ہمارا مرزاقادیانی ہے۔ اس کا جھوٹ ہونا سنن ابن ماجہ کی مذکورہ بالا روایت سے ثابت ہورہا ہے اور ہاں سنن ابن ماجہ میں یہ بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں یاجوج ماجوج نکلیں گے۔