یہ لوگ اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ مہدی علم نہیں ہے۔ صفت کا صیغہ ہے اور عیسیٰ علم ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اخیر زمانہ میں کامل صاحب ہدایت حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی ہوں گے۔ ’’کما ذکرہ محشی سنن ابن ماجہ‘‘ پھر یہ حدیث شواذ میں سے ہے۔ دوسری احادیث، جو حدیث کی کتابوں میں موجود ہیں۔ ان سے صاف ظاہر ہے کہ مہدی کی شخصیت اور ہے۔ ان کا نام محمد ہوگا اور ان کے والد کا نام وہی ہوگا جو رسول اﷲﷺ کے والد کا نام تھا۔ (سنن ابی داؤد ج۲ ص۲۳۲، باب فی ذکر المہدی) اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شخصیت اور ہے اور ان کا نام عیسیٰ ہے اور مسیح لقب ہے۔
ان لوگوں کو سنن ابن ماجہ میں صرف یہی حدیث نظر آئی۔ (جب کہ اس سے بھی ان کا مدعی ثابت نہیں ہوتا) اور حدیث کی دوسری کتابوں میں بلکہ سنن ابن ماجہ میں بھی کوئی اور حدیث نظر نہ پڑی اور اگر نظر پڑی تو ان کے زندیق مبلغین نے اس کو چھپا دیا اور جاہلوں کو دھوکہ دینے کے لئے یہ روایت یاد کرادی۔ ہم سنن ابن ماجہ ہی کو سامنے رکھ کر حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کے بارے میں روایات نقل کرتے ہیں۔ دیکھئے (سنن ابن ماجہ ص۳۰۰، باب خروج المہدی)
ارشاد فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ ’’المہدی من ولد فاطمۃ‘‘ یعنی حضرت فاطمہؓ کی اولاد میں سے ہوں گے۔
مرزاقادیانی کے معتقدین بتائیں کہ وہ تو خاندانی اعتبار سے مرزا تھا۔ سادات بنی فاطمہ میں سے نہیں تھا۔ بتائیے پھر کیسے مہدی ہوگیا؟ (سنن ابی داؤد ج۲ ص۲۳۲، باب ذکر المہدی) میں ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: ’’المہدی من عترتی من ولد فاطمۃ‘‘ اور ابوداؤد میں یہ بھی ہے کہ: ’’المہدی منی اجلی الجبہۃ اقنی الانف بملاء الا الجہۃ قسطاً وعدلاً کما ملئت ظلما وجوراً ویملک سبع سنین‘‘ ’’مہدی مجھ سے ہوں گے۔ ان کی پیشانی روشن ہوگی۔ ناک بلند ہوگی۔ وہ زمین کو انصاف اور عدل سے بھر دیں گے۔ جیسا کہ وہ ان کی آمد سے پہلے ظلم وستم سے بھری ہوئی ہوگی اور وہ سات سال حکومت کریں گے۔‘‘
اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں معلوم کیجئے۔
(سنن ابن ماجہ) میں ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ: ’’لا تقوم الساعۃ حتیٰ ینزل عیسیٰ ابن مریم حکماً مقسطاً امام عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد‘‘ (سنن ابن ماجہ ص۲۹۹،