جائے۔ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے کہ اﷲتعالیٰ ایسے افراد کو بھیجتا رہے گا جو امت محمدیہ مسلمہ میں دین کی تجدید کرتے رہیں گے۔ یعنی دین کو پھیلائیں گے جو اسلامی طریقے لوگوں سے چھوٹ گئے ہوں گے۔ ان کو زندہ کریں گے۔ اس میں یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر زمانہ میں ایک ہی شخص مجدد ہو بہت سے حضرات سے اﷲتعالیٰ مجدد کا کام لیتا ہے۔ جو ایک ہی زمانہ میں ہوتے ہیں۔ احادیث شریفہ میں تصریح ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں تشریف لائیں گے۔
(صحیح مسلم ج۱ ص۸۷، باب نزول عیسیٰ بن مریم) میں ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہم السلام نازل ہوں گے تو مسلمانوں اکا امیر کہے گا۔ ’’صل لنا‘‘ (ہمیں نماز پڑھا دیجئے) وہ فرمائیں گے ’’لا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ‘‘ (میں نہیں پڑھاتا بے شک تم میں بعض بعض کے امیر ہیں۔ اس امت کو اﷲ تعالیٰ نے کرامت سے نوازا ہے)
اور (سنن ابن ماجہ ص۲۹۸، باب فتنۃ الدجال وخروج عیسیٰ بن مریم) میں ہے کہ مسلمانوں کا امام رجل صالح ہوگا۔ وہ صبح کی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھ چکا ہوگا۔ اچانک حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے۔ وہ امام پیچھے ہٹ جائے گا تاکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آگے بڑھائے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کے مونڈھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے کہ تم ہی آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ۔ کیونکہ آپ ہی کی امامت کے لئے نماز قائم کی گئی ہے۔ چنانچہ وہی امام (جو پہلے آگے بڑھ چکے تھے) حاضرین کو نماز پڑھاویں گے۔
دفتر ختم نبوت گوجرانوالہ میں کام کرنے والے ایک دوست سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ دیہاتوں میں جو لوگ قادیانی ہیں۔ بے پڑھے ہیں۔ کچھ بھی نہیں جانتے۔ ان کو تبلیغ کی جائے اور سمجھایا جائے تو وہ (سنن ابن ماجہ ص۲۹۲، باب شدۃ الزمان) کی روایت سنادیتے ہیں۔ ’’لا المہدی الا عیسیٰ ابن مریم‘‘ تعجب کی بات ہے کہ اس سے مرزاقادیانی کا نبی ہونا کیسے ثابت ہوجاتا ہے؟ لیکن قادیانی مبلغ ان کے پاس جاتے ہیں۔ انہیں بتا دیتے ہیں کہ دیکھو ہم اس حدیث کو مانتے ہیں۔ جاہل لوگ نہ کچھ سوال کر سکتے ہیں نہ جواب دے سکتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے مرزاقادیانی کی نبوت ثابت ہوگی۔ العیاذ باﷲ!
چونکہ ملحدین اور زندیق لوگوں کے پاس دین وایمان نہیں ہوتا۔ اس لئے نہ قرآن وحدیث کی تصریحات کو مانتے ہیں نہ عقل کو کام میں لاتے ہیں۔ فرض کرو حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ کے ایک ہی شخصیت ہو تب بھی اس سے یہ کیسے لازم آیا کہ مرزاقادیانی نبی ہو جائے۔