محمد رسول اﷲﷺ کی حیات طیبہ پر کوئی طنز نہ کر سکے اور نہ ان کو کسی طرح کا کوئی طعن کرنے کا موقع ملا۔ قادیانی سمجھتے ہیں کہ ہماری جماعت کا بانی حالات کے اعتبار سے بہت نیچا آدمی تھا۔ اس لئے جب اس کی زندگی کو کریدا جاتا ہے اور کوئی شخص اس کے احوال پر نظر ڈالنے لگتا ہے۔ تو اس کی توجہ ہٹانے کے لئے یوں کہہ دیتے ہیں کہ آپ ذاتیات پر اتر آئے ہیں۔ ان کے دین کے باطل ہونے کی جہاں اور بہت سی دلیلیں ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اپنے دین کے بانی کی زندگی لوگوں کے سامنے لانے سے بچتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کی طرف کسی کی توجہ نہ ہو۔
مخلصانہ مشورہ
مرزاغلام احمد قادیانی کی جھوٹی نبوت پر جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اب تک قرآن کو اﷲتعالیٰ کی کتاب مانتے ہیں۔ ہم ان کے سامنے قرآن مجید کی ایک آیت پیش کرتے ہیں۔ اس کے معنی اور مفہوم اور واضح اعلان پر غور کریں۔ (سورۃ نسائ:۱۱۵) میں ارشاد ہے: ’’ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الہدیٰ ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولیٰ ونصلہ جہنم وساء ت مصیرا‘‘ {اور جو شخص رسول اﷲﷺ کی مخالفت اختیار کرے کہ اس کے لئے ہدایت واضح ہو گئی اور مؤمنین کی راہ کے علاوہ دوسری راہ اختیار کرے تو ہم اس کو وہ کچھ کرنے دیں گے جو وہ کرتا ہے اور اس کو دوزخ میں داخل کریں گے اور وہ برا ٹھکانہ ہے۔}
’’فلما زاغو ازاغ اﷲ قلوبہم‘‘
اس آیت کریمہ میں یہ اعلان فرمایا ہے کہ جو شخص ہدایت ظاہر ہونے کے بعد رسول اﷲﷺ کے خلاف راہ اختیارکرے گا اور مسلمانوں کے راستہ کے خلاف کسی دوسری راہ پر چلے گا تو ہم اس کو اس دنیا میں اس راہ پر چلنے دیں گے جو اس نے اپنے لئے اختیار کی اور ہم اس کو دوزخ میں داخل کریں گے۔ اس آیت کریمہ کے مضمون پر غور کریں۔ اس میں رسول اﷲﷺ کی مخالفت کو اور مؤمنین کی راہ کے علاوہ دوسری راہ اختیار کرنے کو دوزخ میں جانے کا سبب بتایا ہے۔ قرآن مجید میں فخر عالم حضرت سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین بتایا۔ پھر خود آنحصرتﷺ نے باربار اس کا اعلان فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ قرآن نے بتایا کہ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور یہ بھی بتایا کہ اﷲ جل شانہ نے ان کو اپنی طرف اٹھالیا اور آنحضرت سرور عالمﷺ نے خبر دی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے۔ ان تمام تصریحات کی وجہ سے حضرات صحابہ کرامؓ سے لے کر آج تک امت محمدیہ (علی صاحبہا الصلوٰۃ