والتحیہ) کا یہی عقیدہ ہے کہ نبوت ورسالت آنحضرتﷺ پر ختم ہوگئی۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی ورسول آنے والا نہیں ہے اور یہ کہ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں۔ دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی ماننا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے باپ تجویز کرنا اور ان کی موت کا قائل ہونا امت مسلمہ کے عقیدہ کے سراسر خلاف ہے۔ قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت میں عامتہ المسلمین کی راہ کو بھی معیار حق بتایا ہے۔ اب قادیانی اپنے بارے میں غور کریں کہ ان کی راہ حضرات صحابہ کرامؓ سے لے کر آج تک تمام اہل ایمان کے خلاف ہے۔ یا موافق؟ اگر خلاف ہے تو اس کا انجام کیا ہوگا۔ اس پر بھی غور کریں۔ اگر دوزخ کی آگ کے دائمی عذاب کے سہارہے تو اختیار ہے کہ قادیانیت پر جئیں اور اس پر مریں، ورنہ قادیانیت سے توبہ کریں۔ دائرہ اسلام میں داخل ہوں اور حضرت خاتم النبیینﷺ کے دامن میں جگہ لیں۔
آخری بات
ہم نے اس رسالہ میں بہت ضروری اور واضح باتیں عرض کر دی ہیں۔ قادیانیوں کے دین کو اور ان کی جماعت کے بانی کو سمجھنے کے لئے پروفیسر الیاس برنی مرحوم کی کتابیں ’’قادیانی مذہب‘‘ اور قادیانی وقول وفعل کا مطالعہ کیا جائے۔ قادیانیت کے موضوع پر اور بہت سے علماء نے بہت کچھ لکھا ہے۔ ان حضرات کی تالیفات بھی سامنے رکھیں۔ ہم قادیانی مذہب اختیار کرنے والوں کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے اس رسالہ کے نکات پر غور کریں اور خدائے پاک سے خوب رو رو کر عاجزانہ دعا کریں کہ اے اﷲ تو مجھے اس دین پر چلا جو تیرے نزدیک مقبول ہے اور آخرت میں باعث نجات ہے۔ اگر میں گمراہی پر ہوں اور کفر اختیار کئے ہوئے ہوں تو مجھے حق دکھا دے اور اسی پر چلا دے۔ چند ہی روز اخلاص کے ساتھ دل کی گہرائی سے دعا کریں گے تو انشاء اﷲ تعالیٰ ضرور حق واضح ہو جائے گا۔ اگر کسی کو اﷲ جل شانہ کے حضور میں دعا کرنے سے بھی انکار ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ حق سمجھانا حق کی راہ بتانا، باطل کو باطل بتانا ہمارا اتنا ہی کام ہے۔
’’وما علینا الا البلاغ المبین‘‘
اﷲ جل شانہ ہمیں خاتم النبیین احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ کے دین پر زندہ رکھے اور اس پر موت دے اور دشمنان اسلام کی جماعتوں کو شکست دے اور ان کی تدبیروں کو پارہ پارہ کرے۔ ’’انہ بالاجابۃ جدیر وھو علیٰ کل شیٔ قدیر‘‘
تمت!