مرزاقادیانی نے سیدنا عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حق میں جو کلمات لکھے ہیں۔ ان سے بھی مرزاقادیانی پر کفر عائد ہوتا ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو شراب خور بتاتے ہوئے لکھتا ہے کہ: ’’یورپ کے لوگوں کو شراب سے جو ضرر پہنچا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) مرض کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے شراب پیتے تھے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۶، خزائن ج۱۹ ص۷۱ حاشیہ)
مرزاقادیانی نے یہ بھی کہا ہے کہ (حضرت) عیسیٰ (علیہ السلام) کے لئے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ اپنے کو نیک آدمی کہتا۔ کیونکہ لوگ جانتے کہ عیسیٰ شرابی اور بدسیرت ہے۔
(ست بچن ص۱۷۲، خزائن ج۲۰ ص۲۹۶)
اور مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کے بارے میں لکھتا ہے کہ وہ معجزہ ایک قسم کا لعب اور شعبدہ تھا اور مٹی ان کے ہاتھ میں مٹی ہی رہتی تھی۔ جیسے سامری نے قوم کی زینت سے لے کر بچھڑا بنا دیا تھا۔ (ازالہ اوہام ص۳۳۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳ ملخص)
کس دیدہ دلیری سے مرزاقادیانی نے قرآن کی آیت کا مذاق اڑایا اور قرآن مجید نے جن چیزوں کو معجزہ بتایا ہے۔ مرزاقادیانی نے اس کو شعبدہ بتایا۔ ’’ورسولا الیٰ بنی اسرائیل انی قد جئتکم بآیۃ من ربکم انی خلق لکم من الطین کہیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ‘‘ مرزاقادیانی نے ایک اردو شعر میں یہ بھی کہا ہے ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
اور فارسی میں خامہ فرسائی کرتے ہوئے کہتا ہے۔
عیسیٰ کجاست کہ پائے بنہد بمنرم
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
(عیسیٰ کہاں ہے جو میرے منبر پر پاؤں رکھے) حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں مرزاقادیانی نے یہ بھی کہا کہ بے شک عیسیٰ علیہ السلام کا فاحشہ عورتوں کی طرف میلان تھا۔ کیونکہ ان کی دادیاں فاحشہ تھیں۔
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)