ابن کثیر ابن ابی ھاتم نے حسن بصری کی سند صحیح سے یہ حدیث نقل کی کہ حضورﷺ نے یہودیوں کو فرمایا: ’’ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ‘‘ اسی طرح روح المعانی میں ہے۔ ابن جریر نے اس کو حسن بصری سے مرفوع نقل کیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے متعلق اگر ہم احادیث ذخیرہ کو نقل کریں تو کتاب کا حجم ہمارے اندازہ اور تخمینہ سے کئی حصے بڑھ جائے گا اور جب قرآن کریم کی تحریف میں یہودیوں سے ہزار درجہ متبنی قادیانی آگے نکل چکا ہے۔ وہاں حدیث کو پیش کرنا بے فائدہ اور بے سود ہے۔ اسی کذاب کی فطرت میں ہے کہ جو شخص اس کی شیخی اور شوخی اور کبر کے خلاف ہو۔ اس کو مغلظات سناتے اپنی باچھیں کھول کر اس کے پیچھے پڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ نزول مسیح کے متعلق صحابہؓ میں حضرت ابوہریرہؓ سے زیادہ تر حدیثیں مروی ہیں۔ اعجاز احمدی میں اور حمامتہ البشریٰ میں صحابی مذکور کو کم عقل، کم درایت، بے سمجھ، یہودیوں سے سن کر رسول اﷲ کی طرف منسوب کر دیا کرتا تھا۔ لکھ کر بے حیائی اور بے باکی سے گستاخی کی ہے اور لکھا ہے کہ میرے الہام کے مقابلہ میں حدیث کوئی چیز نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ کے متعلق امام ابن کثیر نے امام شافعی کا قول نقل کیا ہے۔ ابوہریرہؓ صحابہ میں افضل نہیں تھے۔ لیکن احفظ تھے اور امام ابن کثیر ہی نے لکھا ہے کہ ایک دفعہ ابوہریرہؓ کو خلیفہ مروان نے اپنے دربار میں بلا کر کہا۔ میرے لڑکوں کو کچھ احادیث املاء کرا دو تو ابوہریرہؓ نے ایک سو حدیث املاء کرادی۔ کچھ مدت کے بعد پھر خلیفہ نے ابوہریرہؓ کو بلا کر کہا کہ وہ املاء گم ہوگئی ہے۔ پھر دوبارہ انہیں احادیث کو املاء کرادو۔ حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ کچھ حرج نہیں ہے۔ پھر املاء کر لو۔ ابوہریرہؓ کو شاہی کرسی کے پیچھے بیٹھا کر کہا کہ وہی سابقہ احادیث املاء کرادیجئے۔ حضرت ابوہریرہؓ نے باالترتیب ایک سو احادیث سابقہ لکھوا دیں اور ان کو علم نہ تھا کہ خلیفہ میرا امتحان لے رہا ہے۔ چنانچہ مسودہ سابقہ کے مطابق من وعن ایک سو احادیث لکھوا دیں۔ جن میں کوئی افراط تفریط ذرا بھر نہ آئی۔ ان کے حافظہ کی وجہ ائمہ احادیث نے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔ یہ بتائی ہے۔ ’’قال ابوہریرہؓ قلت یا رسول اﷲ اسمع منک اشیاء فما احفظہن قال ابسط رداک فیبسطہ محدث حدیثاً کثیراً فما نسیت شیا‘‘
ترجمہ: ابوہریرہؓ فرماتے ہیں۔ میں نے اسلام لانے کے بعد ساری عمر حضورﷺ کی خدمت میں گزاری۔ جب تک حضورﷺ دنیا میں تشریف فرمارہے۔ مجھے علم کا بہت شوق تھا اور میں قوت لایموت پر بسر اوقات کرتا تھا اور حضورﷺ کی خدمت میں ہمیشہ رہا کرتا تھا۔ ایک دن