حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت پر ایک اور مغالطہ شیطانی یہ دیا کرتے ہیں کہ بخاری وغیرہ کتب احادیث میں حضورﷺ نے فرمایا۔ میرے پاس حوض کوثر پر لوگ آئیں گے تو میں کہوں گا یا رب یہ لوگ میرے صحابی ہیں تو مجھے کہا جائے گا۔ ’’انک لا تدری ما احد ثوا بعدک فاقول کما قال العبد الصالح‘‘ اس پر مرزاقادیانی اور اس کے چیلے عوام کو یہ شیطانی مغالطہ دیا کرتے ہیں کہ دیکھو قال صیغہ ماضی حضورﷺ کے زمانہ تکلم سے پہلے ہوچکا ہے۔ اسی سے ثابت ہوا کہ توفی کا معنی موت ہے۔
جواباً عرض ہے کہ یہ مغالطہ محض وسواس شیطانی ہے۔ دھوکا اور فریب ہے۔ اس کی وجہ جہالت ہے۔ جواب یہ ہے کہ حوض کوثر پر لوگوں کا ورود بعد ازصراط ومیزان ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام تقریر اس سے اوّل کر چکے ہوں گے۔ دیکھو فتح الباری شرح صحیح بخاری از ابن حجر۔
اور دوسرا جواب یہ ہے کہ: ’’فلمّا توفیتنی کنت انت الرقیب‘‘ جب قرآن میں اﷲتعالیٰ نے بیان فرمایا کہ حضرت قیامت کے دن یہ فرمائیں گے اور صحابہؓ نے قرآن میں پڑھ لیا تو حضورﷺ نے اس کو محکی عنہ قرار دے کر اس سے حکایت فرمائی کہ جیسا حضرت مسیح علیہ السلام قیامت کے دن مشرکین سے بیزار ہوںگے۔ میں بھی اسی طرح مشرکوں سے اعلان بیزاری کروں گا۔ باقی یہ کہ حضرت مسیح علیہ السلام قیامت میں یہ اعلان کریں گے۔ اس کی دلیل مابعد آیت ہے۔ ’’قال اﷲ ہذا یوم ینفع الصادقین صدقہم‘‘ ہے۔ ایک اور شیطانی وسوسہ اور ان کا فریب ہے جو عوام جہال کو گمراہ کرنے کا ذریعہ ہے۔ وہ یہ کہ جب عیسیٰ علیہ السلام حسب عقیدہ اہل اسلام قرب قیامت میں نازل ہوں گے اور نصاریٰ کو کفر اور شرک پر دیکھیں تو قیامت کے دن اپنی بے خبری کا اعلان کیوں کریں گے کہ ’’فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم‘‘
یہ جواباً عرض ہے کہ جس بے ایمانی کے گندے چشمہ سے تم نے پیاہے۔ افتراء بہتان اور کذب اس کا خاصہ لازماً اس سارے رکوع کو پڑھو اور باربار پڑھو۔ حضرت عیسیٰ کا انکار کہاں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر میدان قیامت میں یہ سوال رب العزت سے ہوگا کہ اے عیسیٰ مریم کے بیٹے تم نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو خدا بناؤ تو اب حضرت مسیح کے ذمہ فقط اس سوال کا جواب ہے اور کچھ نہیں اور جواب عیسیٰ نے باری تعالیٰ کی عظمت اور جلال کو مدنظر رکھتے