ہیں ان سے پاک کر دئیے گئے۔ مثلاً کھانا پینا، لباس، بول براز وغیرہ۔ (جواب الصحیح ج۲ ص۲۸۰)
اور اﷲتعالیٰ کا قول انی متوفیک کے متعلق چند امور یاد رکھنے چاہئیں۔ لفظ توفی کے متعلق کلیات ابوالبقا میں ہے۔ ’’التوفی اماتۃ وقبض الروح علیہ استعمال العامۃ اوالاستیفاء اخذ الحق وعلیہ استعمال البلغاء ‘‘ (توفی کا لفظ عوام کے یہاں موت دینے اور جان لینے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن بلغاء کے نزدیک اس کے معنی ہیں پورا وصول کرنا اور ٹھیک لینا) گویا ان کے نزدیک موت پر بھی توفی کا اطلاق اسی حیثیت سے ہوا کہ موت میں کوئی عضو خاص نہیں۔ بلکہ خدا کی طرف سے پوری جان وصول کر لی جاتی ہے۔ اب اگر فرض کرو کہ خدا تعالیٰ نے کسی کی جان بدن سمیت لے لی تو اسے بطریق اولیٰ کہا جائے گا۔ جن اہل لغت نے توفی کے معنی قبض روح لکھے ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ قبض روح معہ البدن کو توفی نہیں کہتے نہ کوئی ضابطہ بتلایا ہے کہ جب توفی کا فاعل اﷲ اور مفعول ذی روح ہو۔ تو بجز موت کے کوئی معنی نہ ہوسکیں گے۔ ہاں چونکہ عموماً قبض روح کا وقوع بدن سے جدا کر کے ہوتا ہے۔ اس لئے کثرت عادت کے لحاظ سے اکثر موت کا لفظ اس کے ساتھ لکھ دیتے ہیں۔ دونوں کا معنوی مدلول قبض روح معہ البدن کو شامل ہے۔
دیکھئے! ’’اﷲ یتوفی الانفس حین موتہا والتی لم تمت فی منامہا (زمر:۵)‘‘ پس توفی نفس قبض روح کی دو صورتیں بتلائیں۔ موت اور نیند اس تقسیم سے نیز توفی کو انفس پروارد کر کے اور حین موتہا کی قید لگا کر بتلادیا کہ توفی اور موت دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
اصل یہ ہے کہ قبض روح کے مختلف مدارج ہیں۔ ایک درجہ وہ ہے جو موت کی صورت میں پایا جائے۔ دوسرا وہ جو نیند کی صورت ہو۔ قرآن کریم نے بتلادیا کہ وہ دونوں پر توفی کا لفظ اطلاق کرتا ہے۔ کچھ موت کی تخصیص نہیں۔ ’’یتوفاکم بالیل ویعلم ماجرحتم بالنہار (انعام)‘‘ اب جس طرح اس نے دو آیتوں میں نوم پر توفی کا اطلاق جائز رکھا۔ حالانکہ نوم میں قبض روح بھی پورا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اگر آل عمران اور مائدہ کی دو آیتوں میں توفی کا لفظ قبض روح معہ البدن پر اطلاق کر دیا گیا تو کون سا استحالہ لازم آتا ہے۔ بالخصوص جب یہ دیکھا جائے کہ موت اور نوم میں لفظ توفی کا استعمال قرآن کریم نے ہی شروع کیا ہے۔ جاہلیت والے تو عموماً اس حقیقت سے ہی ناآشنا تھے کہ موت یا نوم میں خداتعالیٰ کوئی چیز آدمی سے وصول کر لیتا ہے۔ اسی لئے لفظ توفی کا استعمال موت اور نوم پر ان کے یہاں شائع نہ تھا۔ قران کریم نے موت وغیرہ