قبل از موت حضورﷺ پر ایمان لائے تو مؤمن ہوکر مرا نہ کافر اور قبل موتہ کا مرجع یہودی اور نصرانی تو ہو ہی نہیں سکتا کہ خلاف واقع اور مشاہدہ ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ غرغرہ کے وقت کا ایمان مراد ہے۔ یہ ایمان ایمان شرعی نہیں ہے کہ سود مند ہو۔ اس وقت تو مغیرات کا انکشاف ہو جاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کی خصوصیت کا کیا معنی اور اﷲتعالیٰ کا قول یؤمنن یہ فصل مقسم علیہ ہے اور مستقبل کے واسطے ہوا کرتا ہے اور یہ دلیل ہے اس بات کی کہ یہود اور نصاریٰ کا حضرت عیسیٰ پر ایمان لانا اﷲ کے اس خبر دینے کے بعد ہوگا اور اگر قبل موت آسکتا ہی مراد ہوتا تو عبارت یوں ہوتی۔ الا من یؤمن بہ اور لیؤمنن بہ نہ ہوتی اور آیت میں مراد اہل کتاب سے یہود اور نصاریٰ دونوں فریق کہ حضرت عیسیٰ پر ان کے نزول کے بعد ایمان لائیں گے کہ آپ اﷲتعالیٰ کے رسول ہیں نہ کاذب ہیں اور نہ خدا ہیں اور جمیع اہل کتاب کا ایمان لانا حضرت عیسیٰ پر مراد اس عموم سے وہ عموم ہے جو لوگ اس وقت موجود ہوں گے جو مرچکے ہوں گے۔ وہ اس عموم میں داخل نہیں ہیں۔ جیسا کہ حدیث ہے کہ دجال ہر شہر میں داخل ہوگا۔ سوا مکہ اور مدینہ کے، ظاہر ہے جو شہر دجال سے پہلے برباد اور ویران ہوچکے ہوں گے۔ وہ مراد نہیں ہوسکتے۔ یہود نصاریٰ کا حضرت عیسیٰ ایمان لانا اس کا سبب ظاہر ہے۔ جب ان کو مؤید من اﷲ رسول دیکھیں گے کہ نہ کذاب ہیں اور نہ رب العالمین ہیں۔ اﷲتعالیٰ نے اہل کتاب کا ان پر ایمان لانا ذکر فرمایا۔ جب وہ زمین پر نازل ہوں گے اور وہ قبل از قیامت نازل ہوں گے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے خبر دی ہے کہ نہیں ہے وہ عیسیٰ مگر بندہ۔ ہم نے اس پر انعام کیا اور بنی اسرائیلوں کے لئے ایک مثال اس کو بنایا اور اگر ہم چاہتے تو تم میں سے زمین پر خلیفے بناتے اور بیشک وہ عیسیٰ قیامت کے واسطے ایک شرط ہیں۔ پس تم کوئی شک نہ کرو اور بخاری اور مسلم میں ہے۔
فرمایا رسول اﷲﷺ نے عیسیٰ بن مریم تم میں نازل ہوں گے۔ حاکم اور عادل ہوکر۔ امام اور منصف ہوکر۔ صلیب کو توڑیں گے۔ خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ اٹھادیں گے اور فرمایا اﷲ نے کہ یہودیوں نے اس کو قتل نہیں کیا اور نہ سولی چڑھایا اور یقینی بات ہے کہ اس کو قتل نہیں کیا۔ بلکہ اس کو اﷲ نے اپنی طرف اٹھالیا اور اﷲ نے ان کو زندہ اٹھا لیا اور قتل سے سلامت رکھا۔ یہ قرآن کا بیان ہے کہ وہ اس پر ایمان لائیں گے۔ اس کی وفات سے پہلے اور لفظ توفی لغت عرب میں اس کا معنی کسی چیز کا پورا پورا لے لینا اور قبض کرنا ہے اور یہ تین قسم ہے۔ توفی النوم، توفی الموت، توفی الروح والبدن جمعیاً اسی سبب سے عیسیٰ علیہ السلام زمین کے رہنے والوں میں جو حوائج ہوتے ہیں