قضیٰ علیہا الموت ویرسل الاخری الیٰ اجل مسمّٰی‘‘ میں توفی کومقسم قرار دیا ہے اور اس کی دو قسمیں فرمائیں۔ ایک ارسال اور دوسری امساک۔ حین موتہا کی قید نے صاف بتلا دیا ہے کہ توفی کا معنی عین موت نہیں ہے اور فی منامہا کی قید سے ظاہر ہوا کہ نوم میں توفی ہوتی ہے اور موت نہیں ہوتی۔ افسوس یہ ہے کہ ہمارے مقابل میں شرم اور حیا اور خدا کا خوف نہیں ہے۔ ورنہ قرآن نے صاف فیصلہ دے دیا ہے کہ توفی لغت عرب اور محاورۂ قرآن میں موت کے واسطے موضوع نہیں ہے اور سنئے: ’’وھو الذی یتوفاکم بالیل ویعلم ما جرحتم باالنہار ثم یبعثکم‘‘ یہاں توفی کا مقابل جرح یا بعث ہے موت نہیں ہے اور سنئے۔ قرآن میں توفی کی اسناد اکثر فرشتوں کی طرف اور اﷲ تعالیٰ کی طرف بھی آئی ہے۔ موت کی اسناد قرآن میں سوا اﷲتعالیٰ کے ہرگز نہیں ہے۔ جیسا کہ: ’’ھو یحیی ویمیت والیہ ترجعون‘‘ اور ’’حتیٰ اذا جاء احدکم الموت توفتہ رسلنا‘‘ اور سنئے ’’حتیٰ یتوفا ہن الموت‘‘ یہاں اگر ’’یتمیہن الموت‘‘ کہا جائے تو رکیک ہے۔ جس کو قرآن کی فصاحت برداشت نہیں کر سکتی۔ کیونکہ فعل فاعل کا عین نہیں ہوا کرتا اور سنئے۔ ’’آیت اﷲ یتوفی الانفس‘‘ سے مراد ارواح ہیں۔ نہ اشخاص تو آیت کا مطلب ہر حال میں اﷲ یقبض ہوگا۔ اس واسطے کہ روح کو موت اور فناہ نہیں ہے۔ حین موتہا سے مراد موت ابدال ہوگی۔ روح کی طرف اضافت ادنیٰ ملابست کی وجہ سے ہے اور لیجئے ’’وانما توفون اجورکم یوم القیامۃ‘‘ کیا قیامت کے دن اجر اور ثواب کو موت دی جائے گی اور لیجئے ’’وانا الموفوہم نصیبہم غیر منقوص وغیر ذالک الایات الکثیرہ‘‘ الغرض مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ کہ جب فاعل اﷲ تعالیٰ ہو اور مفعول ذی روح ہو تو توفی کا معنی سوا موت کے اور کوئی نہیں۔ یہ سفید جھوٹ ثابت ہوا اور توفی کا معنی اخذا الشیٔ بتمامہ یعنی کسی چیز کو بجمیع اجزائے لینا اور شرع قاموس میں ہے۔ ’’مات فلان ماتت بوفاء ای فی طول العمر ولیس التوفی ہہنا فی عیسیٰ علیہ السلام الا بعد استیفاء عمرہ‘‘ اور ائمہ لغت اور تفسیر کے ہاں توفی کا معنی گنتی کا پورا کرنا بھی ہے۔ امام زجاج نے ’’حتیٰ اذا جاء تہم رسلنا یتوفونہم‘‘ کی تفسیر ’’یستوفون عدوہم عند شرہم الیٰ النار‘‘ کی ہے۔ مراد یہ ہے کہ توفی حشر میں ہوگی تو فی موت کے معنی میں کنایہ کے طور پر مستعمل ہے۔ نہ وضعاً امام ابوالبقاء عسکری جن کے متعلق ابن خلکان نے لکھا ہے کہ علم نحو اور فن لغت میں اپنے عہد میں فقید المثال اور بے نظیر تھے۔ اپنی کلیات میں لکھا ہے کہ توفی کا معنی اماتت وقبض روح عوام الناس