اور اہل اسلام واہل کتاب اس بات پر بھی متحد اور متفق ہیں کہ مسیح صاحب ہدایت آنے والا ہے اور مسیح ضلال بھی آنے والا ہے۔ لیکن مسلمان اور نصاریٰ کا اتفاق ہے کہ مسیح صاحب ہدایت حضرت عیسیٰ بن مریم ہیں۔ جن کو اﷲتعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا اور پھر وہ دوبارہ آئیں گے۔ لیکن اہل اسلام کا قول ہے کہ وہ قبل قیامت نازل ہوں گے اور مسیح ضلال کو قتل کریں گے اور صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے۔ اسلام کے سوا کوئی دین نہ رہے گا۔ تمام یہود اور نصاریٰ ان پر ایمان لائیں گے۔ جیسا قرآن میں ہے: ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیہم شہیدا‘‘ اور جمہور کا قول صحیح یہ ہے کہ قبل موت عیسیٰ علیہ السلام اور نصاریٰ کا قول ہے کہ حضرت عیسیٰ دوبارہ قیامت کے دن آئیں گے۔ مخلوق کا حساب لیں گے اور جزاء سزا دیں گے۔ انتہاء بلفظہ! (الجواب الصحیح ص۱۱۳)
اسی واسطے فرمایا رسول اﷲﷺ نے ’’انہ قد کان فی الامم قبلکم محدثون فان یکن فی امتی احد فعمرؓ‘‘ یعنی گزشتہ امتوں میں محدث صاحب الہام ہوتے تھے اور تاکید وصیغہ جزم کے ساتھ فرمایا اور اپنی امت کے حق میںصرف ان کے ساتھ معلق فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ امت حضور کے بعد کسی نبی کی محتاج نہیں ہے۔ بخلاف گزشتہ امتوں کے کہ ان میں ایک نبی کے بعد دوسرا نبی آتا تھا۔ اس واسطے وہ لوگ محدثین اور ملہمین کے محتاج تھے اور امت محمدی جب کسی نبی کی محتاج نہیں ہے تو اس کو کسی ملہم اور محدث کی تو بطریق اولیٰ ہرگز احتجاج نہیں یہ ہی وجہ ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو ان کا عمل شریعت محمدی پر ہوگا۔ انتہاء للفظہ! (الجواب الصحیح ج۱ ص۳۶۰)
یہ تیسرا جوتا ابن تیمیہ کا جھوٹے کے منہ پر لعنت اﷲ علی الکاذبین انسان کا بجسد العنصری آسمان پر جانا ثابت ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں کہ وہ آسمان پر اٹھائے گئے اور دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔ مسلمان اور نصاریٰ اس بات پر دونوں گروہ متفق ہیں کہ حضرت عیسیٰ جسم اور روح کے ساتھ آسمان پر اٹھائے گئے اور دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔ چنانچہ احادیث صحیحہ میں اس کی خبر محمد رسول اﷲﷺ نے دی ہے۔ یہاں تک تو دونوں گروہ متفق ہیں۔ مگر اکثر نصاریٰ یہ کہتے ہیں۔ حضرت مسیح مصلوب ہونے کے بعد قبر سے نکل کر آسمان پر گئے اور یہود کا قول ہے کہ وہ سولی دئیے گئے اور آسمان پر نہیں گئے اور مسلمانوں کا