امتی آمنا وصدقنا کہیں۔ عقل اور شرم وحیاء کو بالائے طاق رکھ کر خدا کے عذاب اور خوف قیامت کی ذرا بھر پرواہ نہ کریں۔ خسر الدنیا والآخرہ کا مصداق ہوں۔ مرزاقادیانی اپنی کتاب (انجام آتھم ص۱۳۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) میں لکھتے ہیں اور بڑی دلیری سے لکھتے ہیں کہ امام مالک اور ابن حزم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں۔ ابن حزم نے اپنی مشہور کتاب ملل والنحل ج۳ ص۲۴۹ اور جلد چہارم ص۱۸۰ اور ص۲۵۶ پر نزول حضرت عیسیٰ کے منکر کو قطعی کافر کہا ہے۔ جلد ثالث میں یہ عبارت ہے۔ ’’واما من قال ان اﷲ عزوجل ھو فلان لانسان بعینہ اوان اﷲ یحل فی جسم من اجسام خلقہ اوان بعد محمدﷺ نبیاً غیر عیسیٰ ابن مریم فانہ لا یختلف اثنان فی تکفیرہ لصحۃ قیام الحجۃ بکل ہذا علیٰ کل احد‘‘ ترجمہ یہ ہے۔ جو کوئی کہے کہ اﷲتعالیٰ کسی خاص انسان میں یا مخلوقات کے اجسام میں سے کسی جسم میں حلول فرماتا ہے یا جو کوئی کہے حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد کوئی نبی بغیر عیسیٰ بن مریم کے آئے گا۔تو اس اعتقاد کے معتقد کو کافر کہنے میں امت محمدی علی صاحبہا الصلوٰ ۃ والسلام میں دو آدمیوں کا بھی اختلاف نہیں ہے۔ یعنی تمام امت کا اس کے کفر پر اجماع اور اتفاق ہے۔ دیکھئے ابن حزمؒ نے جھوٹھے کے منہ پر کس زور کا جوتا مارا۔ لعنت اﷲ علی الکاذبین۔
مرزاقادیانی نے اپنی کتاب مذکورہ بالا میں کہا ہے کہ حضرت امام مالکؒ بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے قائل تھے۔ سنئے! امام ابی مالکی نے شرح مسلم میں اور عتیبہ میں امام مالک کا قول ان الفاظ میں نقل فرمایا ہے۔ ’’قال مالک بیناالناس قیام تجتمعون لا قامت الصلوٰۃ فتفشاہم غمامۃ فاذا عیسیٰ قد نزل‘‘ زرقانی مالکی اور ابوعبداﷲ رازی مالکی نے شرح ترمذی میں امام مالک کا مذہب بڑی شرح بسط سے لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت میں نازل ہوں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔ یہ دوسرا جوتا ہے۔ امام مالک کا جھوٹے مفتری کے منہ پر، لعنت اﷲ علی الکاذبین، مرزاقادیانی نے اسی کتاب مذکورہ میں کہا ہے کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ بھی حضرت عیسیٰ کی موت کے قائل تھے۔
ناظرین سنئے! شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’الجواب الصحیح‘‘میں لکھتے ہیں۔
اہل اسلام اور اہل کتاب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسیح دو ہیں۔ ایک مسیح صاحب ہدایت اور دوسرا مسیح ضلال اور اہل کتاب کا قول ہے کہ مسیح ضلال حضرت یوسف کی اولاد سے ہے