آسمانی حربہ ہے۔ جس کو انسان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا۔ بلکہ رحمان کے ہاتھوں سے ملا ہے اور آسمان سے نازل ہوا ہے۔ نہ زمیں کی کارستانیوں سے۔ پس خلاصہ کلام یہ ہے۔ جو ہمارا یہی اعتقاد ہے۔ جو ہم نے ذکر کر دیا نہ جیسا کہ اس نکتہ چین کند ذہن اور سفلہ مزاج نے سمجھا اور وہ ہمارے نزدیک صریح غلطی ہے اور ہم ایسے قائل کا تخطیہ کرتے ہیں۔ بیشک خطا کی جس نے ایسا کہا اور صریح ضلالت میں پڑ گیا۔ پس وہ حق جو ہم کو حکیم مطلق نے دکھایا اور لطیف علیم نے بتایا۔ وہ یہی ہے کہ مسیح موعود کا حربہ آسانی ہے۔ نہ زمینی اور لڑائیاں اس کی روحانی نظروں کے ساتھ ہیں۔ نہ جسمانی ہتھیاروں کے ساتھ وہ دشمنوں کو نظر اور ہمت سے قتل کرے گا۔ یعنی تصرف باطن اور اتمام حجت کے ساتھ نہ تیر اور نیزہ اور تلوار سے اور اس کی آسمانی بادشاہت ہے۔ نہ زمینی۔‘‘
(نورالحق ص۵۲، خزائن ج۸ ص۷۱،۷۲)
تضع الحرب کی تفسیر یہ کہ مسیح جنگ نہیں کرے گا۔ یہ باطل اور لغو بیہودہ جھوٹ ہے۔ حدیث کا ایک ٹکڑا لے کر پوری حدیث کو چھوڑ دینا یہ کس قدر عیاری چالاکی اور دغابازی ہے۔ جس صحیح بخاری کا مرزاقادیانی حوالہ دے رہے ہیں۔ اسی صحیح بخاری میں پوری حدیث یہ ہے۔ ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتے لا یقبلہ احد حتے تکون السجدۃ خیر من الدنیا وما فیہا‘‘ حضورﷺ فرماتے ہیں۔ مجھے ذات پاک کی قسم ہے۔ جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ضرور عیسیٰ ابن مریم نازل ہوگا۔ حاکم عادل ہوگا۔ صلیب کو توڑے گا۔ خنزیر قتل کرے گا۔ انکم ٹیکس نہ لے گا۔ دنیا میں مال کی فراوانی ہوگی۔ نماز کی ایک رکعت کو لوگ دنیا کے خزانوں پر ترجیح دیں گے۔ کیا یہ حدیث بخاری میں نہیں ہے۔ وتضع الحرب کا مطلب اور تفسیر یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حکم سے مذکورہ بالا کارنامے انجام پانے کے بعد کفر کا زور ٹوٹ جائے گا۔ جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔ مرزاقادیانی کے آسمانی حربے نے اور مرزاقادیانی کے تصرف نے دنیا میں کیا کیا، یہ ساری دنیا مرزائی اور غیرمرزائی پر واضح ہے کہ جناب کے دعویٰ مسیحیت ومہدویت کے زمانے سے لے کر آج تک ساری دنیا فتنہ اور فساد میں مبتلا ہو کر دن بدن تباہی اور بربادی کی لپیٹ میں گھر رہی ہے۔ کوئی انسان بشرطیکہ بے حیا اور ڈھیٹ نہ ہو۔ حدیث مذکورہ کا مصداق مرزاقادیانی کو کسی صورت بھی قرار دے سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ کیا مرزاقادیانی حاکم تھے؟ جزیہ موقوف کرنا مرزاقادیانی کے اختیار میں تھا۔ (نورالحق حصہ