افواج مہاجر اور انصار، قرآن کریم جن کی مدح اور تعریف کرتا کرتا تھکتا نہیں۔ نعوذ باﷲ خونی ظالم ڈاکو فساد فی الارض کے بانی تھے۔ نہ انہوں نے قرآن سمجھا اور نہ حضورﷺ کی حدیث سے واقف تھے۔ مرزاقادیانی نے قرآن سے یہ سمجھا کہ انگریز اسلام کے انڈے ہیں۔ جن سے عنقریب اسلام کے بچے مرغے نکلنے والے ہیں۔ سبحان اﷲ! مسیح موعود، مہدی، نبی، رسول کی یہ پیشین گوئی حرف بحرف صحیح اور پوری ہوئی اور اب تک ہورہی ہے۔ ڈائر اور اڈوائیر جیسے خادمان اسلام ہزاروں نہیں لکھوکھا پیدا ہوئے۔ لارنس اور چرچل وغیرہ نے تو احیائے سنت اور توحید کی اشاعت میں وہ وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں کہ اسلام کی تاریخ میں ان کے اسماء گرامی زرخالص سے لکھے جائیں گے۔ اب جو کچھ مصر، شام، فلسطین، ایران، عرب میں بقول مرزاقادیانی یہ اسلام کے چوزے اسلام اور مسلمانوں کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تمام دنیا پر ظاہر ہے۔ مسیح موعود نبی رسول محدث ہونا تو کجا، جس شخص میں نفس ایمان کی رتی بھی یا کم سے کم شرافت ہی ہو۔ وہ بھی اس قسم کے جھوٹ اور کذب بیانی سے عار اور احتراز ضروری کرے گا۔
احادیث متواترہ ادّلہ محکم معمول الامت سے تمسخر واستہزاء کرنے کے بعد بھی نبی اور رسول ہیں۔ سبحان اﷲ! اور مخالف کو دشنام دہی میں ایک بازاری سے کم نہ رہنا۔ جناب کا خاصہ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزدل کے متعلق حضرت ابوہریرہؓ سے بخاری اور مسلم میں حدیثیں مروی ہیں۔ مرزاقادیانی نے حضرت ابوہریرہؓ کے حق میں جو گستاخی اور جو کلمات نازیبا اور ناشائستہ کہے ہیں۔ وہ ایک مسلمان سن کر بے ساختہ کہے گا کہ یہ جھوٹ ہے اور جھوٹے پر خدا کی ہزار لعنت ہے۔ باب نزول عیسیٰ میں ہم مرزاقادیانی کے بعینہ الفاظ معہ حوالہ کتاب اور صفحہ پیش کریں گے۔ یہاں صرف یہ بیان کرنا ہے کہ قرآن اور سنت نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام نے اسلام اور مسلمانوں کی روح جس پر اسلام کا بقاء ہے۔ اس کو مرزاقادیانی نے مٹانے میں کن کن روبہ بازیوں اور حیلہ سازیوں سے کام لیا اور یہ سب کچھ محض اغراض دنیوی شہوات نفسانی اور انگریز کی خوشنودی کے واسطے کیا۔ صحیح بخاری کی حدیث جو مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حق میں ہے۔ یضع الحرب کی تفسیر ان الفاظ سے کی ہے۔ یعنی: ’’کہ مسیح موعود کفار سے نہیں لڑے گا اور نہ جنگ کرے گا۔ بلکہ جو کچھ کرے گا اپنی نظر اور اپنی ہمت سے کرے گا اور خدا اس کی نظر میں عجیب عجیب تاثیرات رکھ دے گا اور اس کے فہم اور عقل کو تلوار ونیزہ کی قوت دے گا اور اس کو دلائل سے بھرا ہوا بیان عطاء کرے گا اور ایسی حجتیں اس کو سکھلائے گا جو اہل طغیان کاقطع عذرات کریں۔ پس یہی