۲۵…
عرض کیا گیا بہترین قتل کون سا ہے۔ فرمایا جس کا خون اﷲ کے راستے میں گرایا جائے اور اس کا گھوڑا بھی اﷲ کے راستے میں مارا جائے۔
۲۶…
فرمایا میری امت میں سے ایک جماعت اﷲ کے راستے میں ہمیشہ جہاد کرتی رہے گی۔ جہاں تک قیامت قائم ہو اور دوسرا لفظ یہ ہے کہ آخر حصہ اس امت ان کا مسیح دجال سے لڑے گا۔
قرآن کریم میں ہے کہ اﷲتعالیٰ مشتری ہوکر مسلمانوں کی جان اور مال لینا چاہتا ہے اور اس کے عوض میں جنت دے گا اور جو لوگ اﷲ کے راستے میں ماریں یا مارے جائیں یہ سودا بازی ہے اﷲ سے۔ ابن قیمؒ نے اﷲ کے اس سودا بازی کی اﷲ کے رسولؐ کے ایک فعل سے مثال دی ہے کہ رسول کریمﷺ نے حضرت جابرؓ سے اونٹ خریدا۔ اس کے بعد اونٹ کو معہ اس کی قیمت کے واپس کر دیا۔ یہی مثال ہے قرآن کی کہ اﷲتعالیٰ مسلمانوں کی جان جہاد کے لئے خریدتا ہے اور اس کے عوض میں جنت عطاء کرتا ہے اور پھر اس شہید کو جان بھی واپس دے دیتا ہے۔ یہ اس کی جود اور محض فضل اور کرم ہے۔ نسائی میں ہے کہ تم لوگ جب جہاد کو چھوڑ دو گے۔ تو غیرمسلم حاکم اﷲتعالیٰ تم پر مسلط کرے گا۔ جہاں تک کہ تم پھر جہاد کی طرف لوٹو۔
میں نے اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے احادیث کے ترجمہ پر اکتفا کیا ہے۔ یہ تمام احادیث شیخ الاسلام ابن قیم کی شہرہ آفاق کتاب ذادالمعاد میں موجود ہیں۔
’’قال اﷲ تعالیٰ فاتبعوا الذین لا یؤمنون باﷲ ولا باالیوم الاخر ولایحرّمون ماحرّم اﷲ ورسولہ ولا یدینون دین الحق من الذین اوتو الکتاب حتیٰ یعطوا الجزیۃ عن یدوہم صاغرون‘‘
آیت کا ترجمہ یہ ہے۔ جو لوگ خدا اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے اور نہ سچے دین (اسلام) پر ان کا ایمان ہے اور نہ وہ لوگ خدا اور اس کے رسول کے محرمات کو (جیسا خنزیر) حرام سمجھتے ہیں۔ یہود اور نصاریٰ ان سے جنگ کرتے رہو۔ اس وقت تک کہ یہ لوگ اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں۔ ذلیل اور خوار ہوکر۔
اب قابل غور بات یہ ہے کہ ہندوستان میں انگریزی تسلط اور انگریزی راج میں مسلمان ہر طرح جنگ کرنے سے مجبور اور عاجز تھے۔ لیکن حتیٰ المقدور اپنی آزادی کے اسباب اور وسائل کو تلاش کرنا اور کم سے کم آیت مذکورہ بالا کے ارشاد کے مطابق کہ نصاریٰ ہمارے محکوم ہونے